الیکشن 2020 میں دھاندلی کا الزام ثابت، رکن پی ٹی آئی فتح
اللہ نااہل قرار
الیکشن ٹریبونل نے ڈھائی سال بعد پی پی کے جمیل احمد
کوکامیاب قراردےدیا
گلگت: پی ٹی آئی کے رکن قانون اسمبلی فتح اللہ پر دھاندلی
کا الزام ثابت، الیکشن ٹریبونل نے ڈھائی سال بھی پیپلزپارٹی کے جمیل احمد کے حق
میں فیصلہ سنا دیا۔ فتح اللہ کی رکنیت ختم کر کے جمیل احمد کو کامیاب قرار دے دیا۔
فتح اللہ خان 2020 کے انتخابات میں گلگت کے حلقہ 2 سے رکن قانون سازاسمبلی منتخب ہوئےتھے،مگر ووٹوں کی متنازع گنتی کےدوران دھاندلی کے الزامات سامنے آئےتھے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سےنتائج کے اعلان پر جمیل احمد کو 600 ووٹوں کی برتری کےساتھ کامیاب قرار دیاگیا تھا مگر اگلے دن اچانک نتائج تبدیل کرکے فتح اللہ خان کو دو ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار دیا گیا۔ جمیل احمد کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوئی تاہم فتح اللہ کے حق میں فیصلہ برقرار رکھا گیا۔ اس گنتی در گنتی کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ پوسٹل ووٹوں کی گنتی میں ہیرا پھیری کی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی نے اس متنازع انتخاب کےخلاف احتجاجی مظاہروں اور الیکشن ٹریبول سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔ مظاہروں کا سلسلہ تو رک گیا لیکن فتح اللہ کےخلاف جمیل احمد اور مسلم لیگ ن کے صوبائی صدرو سابق وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔
الیکشن ٹریبول نے کچھ سماعتوں کے بعد جمیل احمد کی درخواست
خارج کردی۔ جس پر جمیل احمد نے سپریم اپیلٹ کورٹ میں اپیل دائر کی۔ عدالت کے حکم پر
الیکشن ٹریبول نے کیس کو دوبارہ کھول دیا اور ڈھائی سال بعد جمعرات 17 اگست کو
مختصر فیصلہ سناتے ہوئے فتح اللہ کی دھاندلی زدہ قرار دے کر نااہل کردیا اور پیپلزپارٹی
کے جمیل احمد کو کامیاب قرار دے دیا۔
فتح اللہ خان گزشتہ پی ٹی آئی حکومت میں وزیراطلاعات کا
قلمدان سونپ دیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ خالد خورشید کی جعلی ڈگری کیس میں نااہلی کے
بعد پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بن گیا تو فتح اللہ بھی اس کا حصہ رہے اور نئی
کابینہ میں اپنی وزارت پر برقرار رہے۔ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد فتح اللہ
خان نہ صرف نشست سے محروم ہوگئے بلکہ پی ٹی آئی کی رکنیت سے بھی محروم ہوگئے۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے
یہ بھی پڑھیے
Comments
Post a Comment