GB minister's official vehicle found Smuggling herbs


 

گلگت بلتستان کی بیش قیمت ممنوعی جڑی بوٹیوں کی اسمگلنگ

سرکاری فارچونر گاڑی  کروڑوں روپےمالیت کی جڑی بوٹیاں لےکرفرار

اسمگلنگ میں ملوث گاڑی صوبائی وزیرجنگلات شاہ بیگ کی نکل آئی

وزیرجنگلات شاہ بیگ کی تردید، کہا ٹمبرمافیا کا گیرہ تنگ کرنےپر سازشی عناصر پروپیگنڈا کررہےہیں۔

گلگت(مانیٹرنگ ڈیسک) گلگت بلتستان کے وزیر جنگلات شاہ بیگ کے زیراستعمال سرکاری گاڑی بیش قیمت ممنوعہ جڑی بوٹیوں کی اسمگلنگ میں ملوث پائی گئی۔سرکاری فارچونر گاڑی میں پرائیویٹ گاڑی سے تھوم نامی جڑی بوٹی کی بوریاں منتقل کی جارہی تھی۔محمکہ جنگلات کےاہلکاروں کے چھاپے پر دونوں گاڑیاں فرارہوگئیں، جلد بازی میں 4 بوریاں چھوڑ گئی جن میں موجود جڑی بوٹیوں کی مالیت ایک کروڑ روپے سے زائد بتائی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 24 اگست کی رات نو بجے کے قریب محکمہ جنگلات کومخبر کےذریعے اطلاع ملی کہ شاہراہ قراقرم سے چقرکوٹ جانےوالے لنک روڈ پر دو مشکوک گاڑیاں کھڑی ہیں۔ محکمہ جنگلات کے دو اہلکار مجاہدین اور حفیظ الرحمان پڑی بنگلہ فارسٹ چیک پوسٹ سے پرائیویٹ گاڑی لےکر وہاں پہنچے۔موقع پر دیکھا گیا کہ ایک سرکاری فارچیونر گاڑی میں دوسری پرائیویٹ گاڑی سے جڑی بوٹیوں کی بوریاں منتقل کی جارہی ہیں۔ سرکاری گاڑی کا نمبر جی ایل ٹی 30 تھا جو صوبائی وزیر جنگلات شاہ بیگ کے زیر استعمال ہے۔ فارسٹ عملے کو دیکھ کو شاہ بیگ کی گاڑی جس  پر آدھی سے زیادہ بوریاں لوڈ کی جاچکی تھیں،گلگت کی طرف فرار ہوگئی۔ مال سے بھری دوسری پرائیویٹ گاڑی چقرکوٹ کی جانب بھاگ گئی لیکن جلد بازی میں اپنے ایک ساتھی اور چار بوریاں موقع پر چھوڑی گئی۔ فارسٹ عملے نے ملزم اور جڑی بوٹیوں کی چاروں بوریاں تحویل میں لے کر پڑی بنگلہ فارسٹ چیک پوسٹ منتقل کردیا۔ چالیس چالیس کلو گرام کی چاروں بوریوں سے 160 کلو گرام بیش قیمت ممنوعہ جڑی بوٹی تھوم برآمد ہوئی جس کی مالیت کا تخمینہ ایک کروڑ روپے سے زائد لگایا جارہا ہے۔ تحویل میں لیے گئے ملزم کی شناخت  زید الرحمان ولد امیر حمزہ ساکن چلاس کھنر کےنام سے کی گئی۔ فارسٹ  عملے نے ملزم کو ایف سی کے حوالے کردیا، جسے بعد میں گلگت منتقل کردیا گیا۔

معاملے پر پولیس کی جانب سے کیا کارروائی عمل میں لائی گئی اس کی کوئی تفصیل تاحال سامنے نہیں آئی۔تاہم قوی امکان یہی ہے کہ شاہ بیگ اپنے عہدے اور اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے نہ صرف قانونی کارروائی سے بچ نکلیں گے بلکہ جو جڑی بوٹی ان کی گاڑی میں لےجائی گئی ہے وہ بھی برآمد نہیں ہوگی۔

وزیرداخلہ گلگت بلتستان شمس لون پر بھی جڑی بوٹیاں اسمگل کرنے کے سنگین الزامات لگ چکے ہیں،  لیکن ان کےخلاف نہ کوئی انکوائری ہوئی،نہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔ وہ آج بھی اس اہم  عہدے پرفائز ہیں۔

سوشل میڈیا میں جوڑی بوٹیوں کی اسمگلنگ سے متعلق تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ علی شیر نامی ایک صارف نے لکھا ہے۔

سیکرٹری جنگلات وحید شاہ کا اصل امتحان یہ نہیں کہ جڑی بوٹیوں میں ملوث حکومتی کرداروں کےخلاف بلاتفریق کارروائی کرے، اصل امتحان یہ ہےکہ استور میں جڑی بوٹیوں کے حامل ایریا میں لاحاصل اختیار کے حامل کرداروں کی سرپرستی میں ہونے والی جڑی بوٹیوں کی بربادی پر اقدامات اٹھانا۔ 

ادویات کی مد میں مقامی لوگ اگر جڑی بوٹی کہیں سے لاتے ہیں تو ان پر قانون فوری حرکت کرتا ہے۔ اسی قانون کا دہرا معیار یہ کہ وہاں (وزیر اسمگلنگ کرے تو) قانون خاموش ہے۔ وحید شاہ صاحب آپ کے بس کا یہ کام نہیں، وزیر داخلہ کےخلاف جڑی بوٹیاں اسمگلنگ پر آج تک کچھ نہیں ہوا۔

یہاں طاقتور اور تمام طاقتوں کے حامل کردار کے وفا شعاروں کےخلاف کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔ 

یہاں بس وہی قانون کی پکڑ میں آتا ہے جو سیاسی، اداریاتی طور پر لاوارث ہے۔

مشیر جنگلات و جنگلی حیات حاجی شاہ بیگ نے کہا کہ میری سرکاری گاڑی میں جڑی بوٹی اسمگل کرنے کے حوالے سےخبر بےبنیاد اور منگھڑت ہے۔ مشیر جنگلات کا قلمدان سنبھالنےکے بعد ٹمبر مافیا کا گرد گیرہ تنگ کردیا جس کے بعد بعض سازشی عناصر بےبنیاد اور منگھڑت الزامات کے ذریعے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کر رہےہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ  محکمہ جنگلات جگلوٹ رینج میں پکڑی جانے والی جڑی بوٹیوں کے حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔


Comments