گلگت بلتستان،چترال اورآزادکشمیرمیں ٹمپریچربڑھنےسےسیاحت کی صنعت پگھلنےلگی
قراقرم ،ہمالیہ اور ہندوکش کے پہاڑی علاقوں میں موسم سرما کا مطلب برف کی چادر ہے جہاں ونٹراسپورٹس کےایونٹ ہزاروں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جاتےہیں۔
جہاں برف کی گہری تہہ کومعمول سمجھاجاتاتھا اس سال غائب ہے، میدانی علاقے گردآلود، ڈھلوانیں بھوری اور پہاڑوں کی بلند چوٹیاں بدستور ننگی ہیں جوکہ تیزی سے گرم ہونےوالےسیارےکی وجہ سے شدید موسم کے اثرات کی واضح مثال ہے۔
برف کی کمی نہ صرف سیاحت کو متاثر کررہی ہے بلکہ زراعت پر گہرے اثرات مرتب کرےگی۔
گلگت بلتستان کے مقامی ٹور آپریٹرز کا کہنا ہے کہ برف نہ پڑنے کی وجہ سے سیاحوں کی آمد نہ ہونےکے برابر ہے، جوسیاح اس کے باوجو آچکے ہیں وہ مایوس ہیں۔ ٹریول ایجنسیاں اور ہوٹل انڈسٹری سیاحوں کا راہ تکتی رہ گئی ہیں۔ جہاں سرمائی اسپورٹس کے رنگ سجنی تھی وہ کیچڑکے تالاب جوہڑ بن چکے ہیں۔
موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہےکہ موجودہ خشک سالی شدیدموسم کا نتیجہ ہے جو مستقبل میں زیادہ شدید اور بار بار ہونے کی پیشگوئی کی جارہی ہے۔
Comments
Post a Comment