بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرکی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا روڈ میت کل پیش کرےگی،لداخ یونین ٹریٹری ہی رہےگا، سولیسٹرجنرل توشرمہتا نے سپریم کورٹ کو کہہ دیا۔
یہ یقین دہانی مقبوضہ جموں وکشمیرسےمتعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کےخاتمےکےخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران کرائی گئی۔ کیس کی سماعت بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دھنانجیا یشونت چندرا چد کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کررہاہے۔ منگل 29 اگست کو سماعت کےدوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب یونین کی حد بندیوں کو دیکھتےہیں تو ایک طرف مثال چندی گڑھ کی ہے جو پنجاب سے نکال لی گئی ہے اور بدستور یونین سرحد ہے، پھرمخصوص علاقوں میں پیش رفت ہوتی ہے اور یونین کی سرحد بن جاتی ہے، آپ فوری طور پر اس طرح ریاستیں نہیں بنا سکتے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں یہ ایک مخصوص وقت کے لیے مذکورہ ریاست کو یونین بنانا چاہیے تاہم واضح مؤقف پر کہ اس کو واپس ریاست کی طرف لوٹنا ہوگا۔ آپ اعلیٰ حکام سے ہدایات لے کر بتائیں کہ کیا کوئی ٹائم فریم ہے، کوئی روڈ میپ ہے؟
سولیسٹر جنرل توشرمہتا نے 5 رکنی بینچ کو بتایا کہ اسی طرح کا بیان پارلیمان میں ایک وزیر نےدے دیاہے۔ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا روڈ میپ 31 اگست کو پیش کرےگی تاہم لداخ یونین ٹیریٹری ہی رہے گا۔
یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے آٹیکل 370 اور 36 اے کو ختم کرکے جموں و کشمیر ری آگنائزیشن ایکٹ نافذ کیا تھا۔
اس اقدام سے مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ،بھارت کے دیگر شہروں کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جائیدادیں،ملازمت حاصل کرنے اور مستقبل رہائش کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔ نئے ایکٹ کےتحت مقبوضہ جموں و کشمیر کو انتظامی لحاظ سے دو حصوں، جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کرکےانہیں وفاق کے زیر انتظام یونین ٹیریٹری کی حیثیت دے دی گئی ہے۔
Comments
Post a Comment