چاند پر چلنے والی گاڑی کے بغیر ہوا والے ٹائر اب زمین پر بھی استعمال ہوں گے، لاس اینجلس کی ایک کمپنی نے منصوبہ پر کام شروع کردیا۔
اسمارٹ ٹائر کمپنی کے مطابق ایئرلیس ٹائر روایتی ربڑ کے بنےٹائروں سےزیادہ مضبوط اور پائیدار ہونگے جو کبھی پھٹ نہیں جائیں گے، اسپرنگ والے میش ڈیرائن کے یہ ٹائر شیپ میموری الائے سے بنے ہوئے ہیں۔
یہ ٹیکنالوجی ناسا نے چاند پر چلنے والی گاڑی میں استعمال کی ہے۔
شیپ میموری الائے کو جو چیز خاص بناتی ہے وہ سپر الاسٹک مواد ہے۔ یہ انتہائی لچکدار، ہلکی لچکدار دھات ہے جو الاسٹک ربڑ کی طرح ہے لیکن ٹائٹینیم کی طرح مضبوط ہے۔انہیں چپکا کر رم تک بھی لایا جائے تو وہ باونس ہوکر واپس اصل شکل میں آجائیں گے۔انہیں ہوا کے پریشر سے پھولانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایئرلیس ٹائر میں پنکچر کا تو تصور بھی نہیں، یہ کبھی گھس میں نہیں جائیں گے، ان کی عمر بھی اتنی ہی ہوگی جتنی گاڑی کی۔
کمپنی کے سی ای او ارل کول کا کہنا ہے کہ کار ٹیکنالوجی میں بےپناہ جدت کے باوجود سو سال سے ٹائر میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ مگر ٹائر سےپیدا آلودگی میں کمی کےلیے ریگولیٹرز کے دباو پر ٹائر میکر اس میں جدت کے کوشاں ہیں۔
اسکریپ ٹائر کیمیکل کے اخراج کےباعث ماحول کےلیے نقصان دہ ہیں۔ جب ٹائر سڑک سے ٹکراتے ہیں تو چھوٹے ذرات پیدا ہوکر خارج ہوتے ہیں۔ بات الیکٹرک گاڑیوں کی آجائے تو بیٹریز کے سبب اضافی وزن سے یہ مسئلہ اور زیادہ گھمبیر شکل اختیار کرتا ہے۔
ایئرلیس ٹائر کی اوسط لائف روایتی ربڑ ٹائر سے کئی گنا زیادہ ہوگی۔ یہ نہ صرف گھسےگی نہیں بلکہ کم ربڑ کے استعمال پر ماحول دوست بھی ہوگا۔ ایئر لیس ٹائر میں سڑک پر چلنے کے لیے ربڑ کا خول استعمال ہوگا جس کے خراب ہونے کی صورت میں پورا ٹائر پھینکنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ دوسرا ربرڑ کا خول استعمال کیا جاسکےگا۔اس سے پورا ٹائر خریدنے کا خرچ بچ جائےگا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے نئے کمرشل پروڈکٹ کے استعمال کی فہرست میں نام درج کرادیا ہے۔ ایئر لیس اسمارٹ بائیسکل ٹائر 2024 کے موسم بہار میں لانچ ہوگا۔
اس سے قبل 2013 میں برج اسٹون نے ایئرلیس ٹائر متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔ مگر ان کی جو ساخت بتائی گئی تھی وہ اسمارٹ ٹائروں سے مختلف ہے، برج اسٹون کے وائر لیس ٹائر میں اسپوکس کے درمیان ملبہ بھرنے کا بتایا گیا تھا۔
Courtesy: Reuters
Comments
Post a Comment