گلگت بلتستان کےگمنام بانسری نواز مقصودشاہ انتقال کرگئے

بانسری نوازمقصودشاہ مرحوم کی کراچی میں اپنےنواسےاورنواسی کےساتھ ایک یادگار تصویر

گاہکوچ: گلگت بلتستان کے گمنام بانسری نواز مقصود شاہ جگر کےکینسر کے باعث گزشتہ روزانتقال کرگئے، انہیں آبائی قصبے دماس میں سپردخاک کردیا گیا۔

پینسٹھ برس کےمقصود شاہ گزشتہ تقریبا چھ ماہ سےبیمار تھے۔ کراچی کےآغاخان اسپتال میں دو ماہ قبل ان میں  ہیپاٹائٹس اور جگرکےکینسر کی تشخیص ہوئی ۔ ڈاکٹروں کےمطابق مقصود شاہ کے جگرکومکمل نقصان پہنچ چکا تھا۔ ٹرانسپلانٹ کےقابل نہ ہونے کی وجہ سےانہیں دوائیاں دی گئیں ۔ جنوری کی اوائل میں دوائیاں بھی ری ایکشن کےباعث بھی بند کردیں اور انہیں آبائی گاوں دماس روانہ کیا گیا۔ مزید ایک ماہ اس موذی مرض سے لڑنے کےبعد بالآخر زندگی کی بازی ہار گئے اور اتوار اور پیر کی درمیانی شب وفات پاگئے۔ انہیں آبائی قصبے دماس میں سپردخاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ اور تدفین میں خاندان، رشتے داروں کے علاوہ سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ سوگوار خاندان میں مرحوم کی بیوہ، ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔

مرحوم مقصود شاہ بانسری بجانے کےحد شوقین تھے۔ وہ معروف شاعر ملنگ اورجان علی سمیت شینا اور کھوار کے مقبول گانوں کے سر اپنی بانسری میں اتارتےتھے۔ رحلت سے چار دن قبل بھی انہوں نے بانسری بجائی تھی۔ ان کی شہنائی کی کئی رکارڈنگزجی بی ٹریبیون کےپاس موجود ہیں جو یوٹیوب چینل پرجلد جاری کی جائیں گی۔ بانسری سے ان کے جنون کا عالم یہ تھا کہ وہ بسترمرگ پربھی اپنی بانسری تکیے کے پاس رکھاکرتےتھے۔ بیماری کےدوران کراچی گئےتو اپنی بانسری بھی ساتھ لےگئے۔ علاج معالجےکے الجھن سےبھرپور لمحات میں اپنی بانسری سےدل بہلاتےرہے اور جب لاعلاج قرار پاکر واپس گاوں روانہ ہوئے تو سب سےپہلے اپنی مانسری کوسامان میں پیک کرنےکا کہا۔

مقصود شاہ ایک گمنام بانسری نواز تھے۔ ان کا فن صرف ان کےشوق کی حد محدود رہا۔ مقامی موسیقی کی دنیا میں قدم رکھنے کا نہ کبھی انہوں نےخود سوچا اور نہ ہی اس میدان کےکرتا دھرتاوں کی نظراس گوہر نایاب پرپڑی۔ گمنامی کے اس عالم میں وہ دنیا سے رخصت ہوگئےمگر ان کا فن ہمیشہ زندہ رہےگا۔

منگل 9 جنوری 2021

Comments