گلگت
بلتستان قانون سازاسمبلی کے انتخابات میں پی ٹی آئی اتحادی جماعتوں سےمل کر
بھی واضح اکثریت حاصل کرنےمیں ناکام ہوگئی۔ آزاد ارکین کو ساتھ ملاکر حکومت بنانےکی
راہ ہموار
قانون سازاسمبلی کی 24 میں سے 23 نشستوں
پر 15 نومبرکو ہونے والےانتخابات کےجزوی نتائج سامنےآگئے، 21 نشستوں کےسرکاری نتائج
کا اعلان کردیا گیا ہے، جبکہ 2 نشستوں کےنتائج کا سرکاری اعلان ابھی نہیں ہوا۔
پیرکی صبح تک کےنتائج کے مطابق تحریک انصاف
7 اور اس کی اتحادی جماعت مجلس وحدت مسلمین ایک نشست پرکامیاب ہوئی۔ 7 نشستوں پرآزاد
اور 4 پر پیپلزپارٹی کےامیدوارکامیاب ہوئے۔ منگل کو جی بی اے17 دیامرکا سرکاری
اعلان کردیاگیا۔ جس کےمطابق؛
پی ٹی آئی: 7
آزادامیدوار: 7
پی پی پی: 4
پی ایم ایل ن: 1
ایم ڈبلیوایم: 1
جےیوآئی ف:1
فتح شکست میں تبدیل
گلگت کےحلقہ دو میں پیپلزپارٹی کےامیدوار
جمیل احمد کی کامیابی کا اعلان کیا گیا تھا، انہیں پی ٹی آئی کےامیدوار فتح اللہ پر619 ووٹوں کی برتری حاصل
تھی مگر پیر کو الیکشن کمیشن نے فارم 17 جاری
کیا جس میں پی ٹی آئی امیدوار کومحض 2 ووٹوں سے کامیاب قراردیاگیا۔ جمیل احمد کےووٹ
6848 سےکم کرکے6694 ظاہرکیےگئے۔
نتائج تاخیرکاشکار
دیامر کےایک اور غذر کےایک حلقے کےنتائج
مختلف وجوہات کی بنا پرروکےگئےہیں۔
غذر کےحلقہ 3 پر52 میں سے51 اسٹیشنز کےنتائج
سامنےآچکےہیں جن کےتحت مسلم لیگ ن کےامیدوارغلام محمد کو4609 ووٹوں کےساتھ واضح برتری
حاصل ہے، دوسرے نمبرپر پیپلزپارٹی کے محمدایوب شاہ کو 3686 ووٹ ملے، یہاں ایک پولنگ
اسٹیشن سے پی ٹی آئی کے امیدوار راجہ جہانزیب کا بیٹا مسلح ساتھیوں کےہمراہ پولنگ بکس
اٹھا کرلےگیا تھا جس کی وجہ سےسرکاری نتیجےکا اعلان نہیں کیا گیا۔ کیس عدالت میں
جائےگا۔ اس پولنگ اسٹیشن پرووٹرز کی تعداد 908 ہے، غلام محمد کو پہلےہی 923 ووٹوں
کی برتری حاصل ہے۔
دیامر کےایک حلقے کا نتیجہ تاخیر کا شکار
ہے۔ جی بی اے18 دیامر4 میں 26 میں سے25 پولنگ اسٹیشنزکےنتائج کےمطابق پی ٹی آئی کےحاجی
گلبرخان 4040 ووٹ لےکرآگے ہے، ان کے مدمقابل آزاد امیدوار کفایت الرحمان کو3525 ووٹ
ملےہیں۔ دونوں میں 515 ووٹوں کا فرق ہے۔
ممکنہ پارٹی پوزیشن
پی ٹی آئی: 9
آزاداراکین: 7
پیپلزپارٹی: 3
ایم ڈبلیوایم: 1
پی ایم ایل ن: 2
جےیوآئی ف: 1
انتخابات ملتوی
گلگت کےحلقہ تین پر پی ٹی آئی کے امیدوار
جعفر شاہ کےانتقال کےباعث انتخابات ملتوی کیےگئےہیں،وہاں الیکشن 22 نومبرکوہونگے۔
حلقےمیں پیپلزپارٹی کےامیدوارسابق وزیرآفتاب
حیدر اورپی ٹی آئی میں مقابلہ متوقع ہے۔ اس حلقےمیں ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر ڈاکٹرمحمد
اقبال پی ٹی آئی میں شامل ہوچکےہیں جو پارٹی
ٹکٹ کےمضبوط امیدوار ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ ڈاکٹراقبال کو ملتا ہےیا
جعفرشاہ مرحوم کے بیٹےکو۔
اضلاع میں ممکنہ پارٹی پوزیشن
گلگت بلتستان میں 10 اضلاع میں پارٹی پوزیشن
کچھ یوں ہے۔
گلگت: پی ٹی آئی 1، پی پی 1
نگر: پی پی 1، آزاد 1
ہنزہ: پی ٹی آئی 1
اسکردو: آزاد 2، پی ٹی آئی 1، ایم ڈبلیوایم
1
کھرمنگ: پی ٹی آئی 1
شگر: پی ٹی آئی: 1
استور: پی ٹی آئی 2
دیامر: پی ایم ایل ن 1، آزاد 1، پی ٹی آئی
(ممکنہ) 1، جےیوآئی ف 1
غذر: پی ایم ایل ن(ممکنہ) 1، پی ٹی آئی
1، آزاد 1
گانچھے: آزاد 2، پی پی 1
ضلع گلگت کی تین میں سے ایک نشست پر پی
پی پی اور ایک پرپی ٹی آئی کا امیدوارکامیاب ہوا، ایک پرالیکشن 22 نومبرکوہونگےجس میں
پی پی اور پی ٹی آئی میں مقابلہ متوقع ہے۔
ضلع نگرکی دونشستوں میں سےایک پی پی اور
ایک آزاد امیدوار(تعلق تحریک اسلامی سے) جیت چکاہے۔
ضلع ہنزہ کی واحد نشست پی ٹی آئی کےحصےمیں
آئی۔
ضلع اسکردو کی چار میں سے 2 نشستوں پر آزادامیدوار،
ایک پی ٹی آئی اور ایک پر ایم ڈبلیو ایم کامیاب ہوئی۔
ایک ایک نشست پر مشتمل ضلع کھرمنگ اورضلع
شگر میں پی ٹی آئی کےامیدوار جیت گئے۔
ضلع استور کی دونوں نشستیں پی ٹی آئی نے
اپنے نام کرلیں۔
ضلع دیامر کی چار میں سے ایک نشست پرپی
ٹی آئی، ایک پر مسلم لیگ ن اورایک پر جےیوآئی ف کا امیدوارکامیاب ہوا جبکہ ایک
حلقے کا نتیجہ تاخیرکا شکار ہیں جن میں پی ٹی آئی کےامیدوارکوبرتری حاصل ہے۔
ضلع غذرکی تین میں سےایک نشست پی ٹی آئی
اور ایک آزاد امیدوار(تعلق بی این ایف سے) جیت چکا ہے۔ یاسین سومہ پرمشتمل تیسرےحلقےمیں
نتائج کا اعلان نہیں ہوا تاہم وہان ن لیگ کے امیدوار کو واضح برتری حاصل ہے۔
ضلع گانچھےکی تین میں سے دو نشستیں آزاد
امیدوار اور ایک نشست پی پی جیت چکی ہے۔
آیندہ حکومت کس کی
گلگت بلتستان میں حکومت بنانےکےلیے کم ازکم 13 نسشتیں درکارہیں۔ مندرجہ
بالا اعدادوشمار کو دیکھا جائےتو حکومت بنانا پی ٹی آئی کےلیےنسبتا آسان ہوگا کیونکہ
پی ٹی آئی اورایم ڈبلیوایم کی مجموعی سیٹی 10 بن سکتی ہیں۔ وہ اگر4 آزاد ارکین کوبھی
ساتھ ملانےمیں کامیاب ہوئی تو 13 کا ہندسہ عبور کرسکتی ہے۔
پی پی، پی ایم ایل ن اورجےیوآئی کی مجموعی
نشستیں 6 بن سکتی ہیں۔ کم ازکم دو آزاد اراکین ایسے ہیں جن کا پی ٹی آئی کےساتھ اتحاد
کا حصہ بننےکا امکان کم ہے۔اس طرح اپوزیشن اراکین کی تعداد 8 ہوسکتی ہے۔ 13 کی مطلوبہ
تعداد حاصل کرنےکےلیےمزید5 آزاد اراکین کی حمایت درکار ہوگی جو بظاہر مشکل نظرآتا ہےکیونکہ
کچھ آزاد اراکین پی ٹی آئی کے وہ افراد ہیں جو ٹکٹ نہ ملنے پر پرناراض ہوکر آزاد حیثیت
سےالیکشن لڑے اورکامیاب ہوئے۔ ایسے اراکین پی ٹی آئی کےبجائے اپوزیشن سےمل کر حکومت
بنائیں یہ بظاہر ناممکن نظرآتاہے۔
دھاندلی کےالزامات
گلگت کےحلقہ 2 کا نتیجہ تبدیل کیے جانے
کےخلاف پیپلزپارٹی نےریٹرننگ آفیسرکے دفتر کےساتھ دھرنا دے رکھا ہے۔ ان کا مطالبہ ہےکہ
حلقےمیں جمیل احمدبڑےمارجن سےکامیاب ہوئےتھےجسے برقرار رکھا جائے۔ پیر کو پیپلزپارٹی
کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری اورپارٹی کےصوبائی
صدر امجدحسین ایڈووکیٹ مظاہرین سےخطاب کیا اورانصاف کی فراہمی تک دھرنا جاری رکھنےکااعلان
کیا۔
Comments
Post a Comment