گلگت بلتستان میں عالمی معیار کےدو بڑے ایونٹس کا انتعقاد

گلگت بلتستان میں عالمی رکارڈ کےحامل دو اہم ایونٹس جاری


ٹورڈی خںجراب  اورشندورپولوٹورنامنٹ دنیاکےبلندترین مقام پرمنعقدکیےجانےکامنفردعالمی رکارڈ رکھتےہیں۔



گلگت بلتستان میں عالمی رکارڈ کےحامل دواہم اسپورٹس ایونٹس کا انعقاد جاری ہے، ایک طرف ہنزہ میں سطح سمندر سے4700 میٹربلندی پر ٹورڈی خنجراب سائیکل ریس کاآخری مرحلہ جاری ہے جب کہ غذر اورچترال کےسنگم پر سطح سمندرسے3700 فٹ کی بلندی پرواقعہ دنیاکےحسین ترین شندورپولوگراونڈ میں سالانہ پولومیلہ سج گیا ہےجس میں آج گلگت اورچترال کی روایتی حریف ٹیموں کےدرمیان ٹرافی کےلیےحتمی معرکہ ہوگا۔

ٹورڈی خنجراب سائیکل ریس

گزشتہ سال کامیاب انعقاد کےبعد ٹورڈی خنجرب سائیکل ریس کا دوسرا ایڈیشن 27جون کو گلگت سےشروع ہواتھاجس میں 70 سےزائدپاکستانی اوربین الاقوامی سائیکلسٹ حصہ لےرہےہیں۔ ایونٹ میں سری لنکا اورافغانستان کےسائیکلسٹوں کےعلاوہ پنجاب، سندھ، کےپی کے، بلوچستان اورگلگت بلتستان کی 7 ٹیمیں حصہ لےرہی ہیں، سرکاری اداروں کی سائیکلسٹ بھی ایونٹ میں شریک ہیں۔

دنیاکےبلندترین مقام پرسائیکل ریس کا یہ مشکل ترین مقابلہ چارمراحل پرمشتمل ہے۔ پہلےمرحلےمیں سائیکل ریس گلگت جوکہ 1400 میٹربلندی پرواقعہ ہے،سےشروع ہو کر 2000 میٹربلندی پر گلمت میں اختتام پذیر ہوا، دوسرےمرحلےمیں سائیکلسٹوں نے گلمت سے دوئیکار (2900 میٹر) تک 35 کلومیٹرکا فاصلہ طےکیا۔ تیسرےمرحلےمیں کھلاڑیوں نے علی آباد(2200 میٹر) سے سوست (2800 میٹر) تک 92 کلومیٹر تک دوڑلگائی۔ آخری مرحلےمیں سائیکل ریس سوست سے84 کلومیٹر کافاصلہ طےکرتےہوئے خنجراب (4700 میٹر) پراختتام پذیر ہوگا۔

اس اہم ایونٹ کو ٹورڈی فرانس کا ہم پلہ سمجھاجارہاہے۔سطح سمندرسے بلندی کےلحاظ سےٹورڈی خبجراب کئی گنا آگے ہےتاہم اسے عالمی مقام حاصل کرنےمیں ابھی کافی وقت لگےگا۔

ٹورڈی خبجراب اس لحاظ سے مفرد ہےکہ ٹورڈی فرانس کےبرعکس اس ایونٹ میں آرام کا آپشن نہیں ہے، سائیکلسٹوں کومنزل مقصود پرپہنچنےکےلیےدوڑ جاری رکھنی پڑتی ہے۔

ٹورڈی خنجراب کا اہتمام گلگت بلتستان حکومت اورپاکستان سائیکلسٹ فیڈریشن نے مشترکہ طورپرکیا ہے جس کا مقصد ملک میں کھیلوں کوفروغ دینا ہے۔


شندور میلہ

شندور میلہ گلگت بلتستان اورچترال کا مشترکہ ثقافتی ایونٹ ہےجوہر سال جولائی کےدوسرےہفتےمیں بڑےجوش وخروش سےمنایاجاتاہے۔ اس میلےکا بنیادی جزو پولو ہےجو گلگت اورچترال کی روایتی حریف ٹیموں کےدرمیان کھیلاجاتا ہے ۔ اس کےعلاوہ روایتی میوزک، پیراگلائیڈنگ اوردیگرکھیل بھی پیش کیےجاتےہیں۔ 


 میلےمیں نہ صرف گلگت بلتستان اورچترال کےلوگ شرکت کرتےہیں بلکہ پاکستان بھر سےہزاروں افراد میلہ دیکھنےکےلیےشندورکا رخ کرتےہیں۔ غیرملکی سیاحوں کی کثیرتعداد بھی شندور میلےمیں شرکت کرتی ہے۔ ایونٹ کی اختتامی تقریب میں پاکستان کےصدر یا وزیراعظم مہمان خصوصی کےفرائض سرانجام دیتےہیں۔

ایورنٹ میں شرکت کےلیےآنےوالےسیاح نہ صرف دنیا کےبلند ترین گراونڈ پرپولو کےجارہانہ مقابلےسےلطف اندوز ہوتےہیں بلکہ انہیں ٹراوٹ مچھلیوں کےشکار، ٹریکنگ، لانگ ڈرائیورنگ اورعلاقےکےحسین ترین لینڈ اسکیپ سےلطف اندوز ہونے کابھی موقع ملتا ہے۔

 شندورگلگت بلتستان اورچترال کےسنگم پرواقعہ ہے۔ سطح سمندرسے 3700 فٹ بلندی پرواقعہ اس علاقےمیں پولوگراونڈ کےعلاوہ ایک انتہائی خوبصورت قدرتی جھیل بھی موجود ہےجہاں ٹراوٹ مچھلیاں وافرمقرارمیں پائی جاتی ہیں۔ اس پولو گراونڈ کی بنیاد بلتستان کےراجہ علی شیرخان انچن نےاس وقت رکھی تھی جب چترال بھی ان کےزیراثرتھا۔ علی شیرخان انچن پولو کےشوقین تھے۔انہوں نےکئی بار اس میدان میں پولوکھیلا۔ بعدمیں انگریزوں کےدورحکومت میں اس گراونڈ کو توسیع دی گئی۔ انگریزحکمرانوں نےبھی اس گراونڈ میں پولوکھیلنےکالطف اٹھایا۔

Comments