وادی یاسین کےقصبہ ہندورمیں سیلاب کی تباہ کاریوں کےبعد معمولات زندگی مشکل ہوگئیں۔
وادی یاسین کےعلاقےہندور سے متصل قصبےبراکوت میں تباہ کن سیلاب کےباعث بننےوالی جھیل آہستہ آہستہ سکڑنےلگی، تاہم چاردن گزرنے کےباوجوددرکوت سمیت شمالی قصبوں کےلیےٹریفک بحال ہوسکی اور نہ ہی متاثرین کی امداد کے لیےکوئی خاطرخواہ پیکج کا اعلان کیا گیا۔
بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب براکوت کےنالےمیں آسمانی بجلی گرنےسے سیلاب آیا تھا جس سے وسیع پیمانےپرکھڑی فصلیں اور درخت تباہ ہوئےتھے۔ سیلاب میں براکوت کے لیےرابطہ پل بھی بہہ گیا تھا۔ سیلاب کےباعث دربن پل کےمقام پردریائےیاسین کا بہاو رکنےسے عارضی جھیل بھی بن گئی تھی جس کی وجہ سے مین شاہراہ بہہ جانے سےدرکوت سمیت متعدد شمالی قصبوں کےلیےٹریفک معطل ہوگئی تھی۔
مقامی ذرائع کےمطابق اسپل ویزسے پانی کےاخراج میں اضافےکےبعد اب جھیل کا پانی اترناشروع ہوگیا ہےتاہم شمالی قصبوں کےلیے ٹریفک اب تک بحال نہ ہوسکی جس کی وجہ سےاشیائےخوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
جمعرات کومقامی رکن قانونی ساز اسمبلی راجہ جہانزیب نےمتاثرہ علاقے کا دورہ کیا، ان کےہمراہ نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کےاعلیٰ عہدےداربھی موجودتھے۔ انہوں نےمتاثرین سیلاب سے ملاقات کرکےانہیں مدد کی یقین دہانی بھی کرائی تاہم اب تک کوئی عملی اقدام نہیں کیاگیا۔
مقامی افراد نےمطالبہ کیاہےکہ علاقےکوآفت زدہ قراردےکومتاثرین کو فوری امداد فراہم کی جائے۔
گزشتہ دس سال کےدوران سیلاب سےبڑےپیمانےپرتباہی کا یہ پانچواں واقعہ ہے، تین سال قبل اسی مقام پراسی نوعیت کا سیلاب آیاتھاتاہم مقامی افرادنےاپنی مددآپ کےتحت زمینیں دوبارہ آبادکی تھیں۔ اس سےقبل ہندورنالےمیں آنےوالے سیلاب نےہندور کے وسیع علاقےکوملیامیٹ کردیاتھا۔ سیلاب میں نالےکےدونوں اطراف کئی گھربھی بہہ گئےتھے۔ املست سےمتصل علاقہ دیر یارےبھی چندسال قبل مکمل تباہ ہوگیا تھاجو اب تک بحال نہ ہوسکا۔ وادی یاسین کے انتہائی شمال میں واقعہ سیاحتی علاقےدرکوت میں بھی چندسال قبل سیلاب سےبڑے پیمانےپرتباہی ہوئی تھی، اس تباہ کاری کی شدت کا اندازہ اس بات سےلگایاجاسکتاہے کہ متاثرین کودوبارہ آباد کرنا بھی ممکن نہیں رہاجس کی وجہ سےادارتی سطح پرگاہکوچ کےقریب بنجرزمین خرید کرمتاثرین کو آباد کیا گیا۔
Comments
Post a Comment