آتھ سالہ عابدشیخ 8 جولائی کواستور کےعلاقے منی مرگ میں دریائےکشن گنگامیں ڈوب گیاتھا۔ |
مقبوضہ کشمیرکےعلاقےگریزمیں دریا سےبرآمد ہونےوالی 7 سال کےبچےکی لاش بھارت نےپاکستان کےحوالےکردی، استور سےتعلق رکھنےوالا بچہ عابد احمد شیخ اپنےگاوں منی مرگ میں 8 جولائی کو اسکول جاتےہوئے دریا کشن گنگامیں
ڈوب گیا تھا۔ ان کی لاش 9 جولائی کو منی مرگ سے 20 کلومیٹر دور بھارتی زیرانتظام کشمیر کےعلاقے اچھورا سے ملی۔
معصوم عابدشیخ کی لاش کی واپسی کےلیےجہاں قانونی پیچیدگیاں حائل ہوئیں وہاں پاکستانی حکام کی بےحسی نےبھی لواحقین کو شدید عزت سےدوچار کیا۔ معروف صحافی عبدالجیارناصرکےمطابق تکلیف دہ اور افسوسناک بات یہ ہے کہ 10 جولائی کو بچےکی لاش قریبی راستے کے ذریعے وادی گریز(قمری منی مرگ) میں ورثا کےحوالے کرنےکافیصلہ کیا گیا، اس میں بنیادی کردار مقامی عوام اور حکام کا تھا اور امکان تھا کہ دوپہر 12 بجے تک لاش ورثا تک پہنچائی جائےگی کیونکہ سب ڈسٹرکٹ دوار سے لاش ایل اوسی کی طرف لائی گئی مگردوپہر کو بعض قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے یہ فیصلہ منسوخ کرکے سیکڑوں میل دور ٹٹوال (مظفرآباد نوسیری) آزادکشمیرکےراستے واپس کرنےکا فیصلہ کیاگیا۔ اطلاعات کے مطابق لاش مقامی حکام کےساتھ ٹٹوال روانہ کردی گئی تھی اور تقریبا 40 کلومیٹر دور سے پھرلاش کو واپس سنڈیال لانےکاحکم دیا گیا۔ (مقبوضہ کشمیر) کے مقامی حکام اور عوام لاش کےساتھ ایل اوسی پر سفید جھنڈوں کے ساتھ موجود تھے مگرافسوس کہ دوسری جانب سے حکام نےکوئی جواب نہیں دیا۔
مغرب کےوقت مقامی حکام اورعوام نے مایوس ہوکر لاش واپس سنڈیال اورپھر سب ڈسٹرکٹ دوار پہنچادی۔ مقامی سوشل میڈیا کےمطابق بھارتی زیرانتظام کشمیر کی انتظامیہ اورعوام نے فیصلہ کیا کہ 11 جولائی کو ایک بارپھر لاش واپس کرنےکی کوشش کی جائےگی اور اگراس بار بھی پاکستانی حکام اورلواحقین کی جانب سے جواب نہ ملا تو مقامی قبرستان میں تدفین کی جائےگی۔
عابدشیخ کی لاش گزشتہ روز قمری کےعلاقے دودگئی پہنچاکر لواحقین کےحوالےکردی گئی۔اس موقع پرہرآنکھ اشک بارتھی۔ عابدشیخ کوہزاروں افراد کی آہوں اوسسکیوں میں مقامی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔
Comments
Post a Comment