File photo: Shandur polo ground |
غذر: شندور میلےکوانٹرنیشنل ایونٹ بنانےکاعزم، رواں سال تاجکستان اورافغانستان کوبھی شرکت کی دعوت دی جائےگی۔ اس بات کااعلان وزیرکھیل وثقافت گلگت بلتستان فدا خان نےکیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ شندور میلہ اہم ترین علاقائی ثقافت ہے
اسےزندہ رکھنا لازمی ہے جس کےلیےضروری ہے کہ اسےعالمی تقاضوں سےہم آہنگ کیاجائے۔پہلےمرحلےمیں تاجکستان اور افغانستان کومیلےمیں شرکت کی دعوت دی جائےگی اورپھر بتدریج دوسرےعلاقائی ممالک کو بھی مدعوکیاجائےگا۔
شندور میلہ گلگت بلتستان اورچترال کا مشترکہ ثقافتی ایونٹ ہےجوہر سال جولائی کےدوسرےہفتےمیں بڑےجوش وخروش سےمنایاجاتاہے۔ اس میلےکا بنیادی جزو پولو ہےجو گلگت اورچترال کی روایتی حریف ٹیموں کےدرمیان کھیلاجاتا ہے ۔ اس کےعلاوہ روایتی میوزک، پیراگلائیڈنگ اوردیگرکھیل بھی پیش کیےجاتےہیں۔
میلےمیں نہ صرف گلگت بلتستان اورچترال کےلوگ شرکت کرتےہیں بلکہ پاکستان بھر سےہزاروں افراد میلہ دیکھنےکےلیےشندورکا رخ کرتےہیں۔ غیرملکی سیاحوں کی کثیرتعداد بھی شندور میلےمیں شرکت کرتی ہے۔ ایونٹ کی اختتامی تقریب میں پاکستان کےصدر یا وزیراعظم مہمان خصوصی کےفرائض سرانجام دیتےہیں۔
ایورنٹ میں شرکت کےلیےآنےوالےسیاح نہ صرف دنیا کےبلند ترین گراونڈ پرپولو کےجارہانہ مقابلےسےلطف اندوز ہوتےہیں بلکہ انہیں ٹراوٹ مچھلیوں کےشکار، ٹریکنگ، لانگ ڈرائیورنگ اورعلاقےکےحسین ترین لینڈ اسکیپ سےلطف اندوز ہونے کابھی موقع ملتا ہے۔
شندورگلگت بلتستان اورچترال کےسنگم پرواقعہ ہے۔ سطح سمندرسے 3700 فٹ بلندی پرواقعہ اس علاقےمیں پولوگراونڈ کےعلاوہ ایک انتہائی خوبصورت قدرتی جھیل بھی موجود ہےجہاں ٹراوٹ مچھلیاں وافرمقرارمیں پائی جاتی ہیں۔ اس پولو گراونڈ کی بنیاد بلتستان کےراجہ علی شیرخان انچن نےاس وقت رکھی تھی جب چترال بھی ان کےزیراثرتھا۔ علی شیرخان انچن پولو کےشوقین تھے۔انہوں نےکئی بار اس میدان میں پولوکھیلا۔ بعدمیں انگریزوں کےدورحکومت میں اس گراونڈ کو توسیع دی گئی۔ انگریزحکمرانوں نےبھی اس گراونڈ میں پولوکھیلنےکالطف اٹھایا۔
Comments
Post a Comment