RAW net work busted in Gilgit Baltistan, Mainstream media wows citing a report

اسلام آباد: پاکستان کی قومی میڈیانےسیکیورٹی ذرائع کےحوالےسےخبردی ہےکہ گلگت بلتستان میں انتشارپھیلانےکا منصوبہ ناکام بنادیا گیا ہےاوربھارتی خفیہ ایجنسی را کاخفیہ نیٹ ورک پکڑاگیا ہے، نیٹ ورک کوچلانےوالےمقامی قوم پرست تنظیم بالاورستان نیشنل فرنٹ حمیدگروپ کےسربراہ عبدالحمیدخان اورساتھی شیرنادرشاہی نےسرنڈرکرلیاہے اوربی این ایف کے14 کارکنوں کوگرفتارکرکے بھاری اسلحہ برآمدکیاگیا۔


خبرکی تفصیلات میں کہا گیا ہےکہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نےنےگلگت بلتستان میں انتشارپھیلانےکےلیےمقامی قوم پرست تنظیم بالاورستان نیشنل فرنٹ حمیدگروپ کی آبیاری کی۔انہیں گلگت بلتستان میں سرگرمیوں کےلیےایک ارب روپےفراہم کیے۔عبدالحمیدخان 1999 میں نیپال اورپھربھارت منتقل ہوگئےتھے،بھارت میں را کےایجنٹ کرنل ارجن اور جوشی نےعبدالحمید کوہینڈل کیا۔ وہ بھارتی ریاست اترآکھنڈکےشہر ڈیہرادن میں رہائش پذیررہے،انہیں بھارت کی شناختی دستاویزات فراہم کی گئیں،ان کےبچوں کی بھارت اوریورپ میں تعلیم کوبھی اسپانسرکیا گیا۔ 2007 میں وہ بیلجیم منتقل ہوگئے۔انہوں نےمجوزہ چھ ڈیموں کی مددروکنےکےلیےعالمی اداروں کو خطوط لکھے۔

واضح رہےکہ بی این ایف کےکارکنوں کےنام 2015 میں انسداددہشت گردی ایکٹ کےتحت شیڈول فورتھ میں ڈال دیےگئےتھے۔ جولائی 2016 میں سب سےپہلےبی این ایف غذرکےجنرل سیکریٹری قیوم خان کوشیڈول فورتھ کی خلاف ورزی کےالزام میں گرفتارکیاگیا۔ الزام یہ تھاکہ انہوں نےحکام کومطلع کیےبغرشندور میلےمیں شرکت کی۔ جبکہ قیوم خان  نےموقف اختیارکیا کہ انہوں نےباقاعدہ اجازت لےکرشندور میلےمیں شرکت کی جس کےدستاویزی ثبوت موجودہیں۔ تاہم انسداددہشتگردی عدالت کےجج شہبازخان نےضمانت دینےسےانکارکیا۔ ایک ماہ کےاندریاسین سےمزید گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جن میں عبدالحمیدخان کا سالہ عبدالمجیدبھی شامل تھا۔ تفتیش میں عبدالمجیدکے بیان کی بنیاد پریاسین میں ان کےگھرپرچھاپا مارکر 5 کےقریب کلاشنکوفیں اورچندبندوقیں برآمدکی گئیں تھیں۔اکتوبر2016 میں معروف صحافی اورروزنامہ بانگ سحر کےایڈیٹرانچیف ڈی جےمٹھل اور 2017 میں گلگت سےبی این ایف کےکارکن آفاق بالاورکوبھی گرفتارکیاگیاتھا۔ گرفتارتمام افراد گزشتہ سال رہا کیےجاچکےہیں۔ان کےنام شیڈول فورتھ سےبھی نکال دیےگئےہیں۔

اس سلسلےمیں مزیداطلاعات یہ ہیں کہ عبدالحمید خان رواں سال فروری میں برسلزسےوطن واپس آچکےہیں اوراسلام آبادمیں موجودہیں۔ مقامی آن لائن نیوز ویب سائیٹ دی پنچ کےمطابق انہیں باقاعدہ مفاہمت کےتحت واپس لایا گیا ہےجس کی گارنٹی کچھ یورپی ممالک نےلےرکھی ہے۔ ذرائع کےمطابق وہ عید کےبعد اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کریں گےجس کےبعد گلگت  منتقل ہوجائیں گے۔ مانیٹرنگ ڈیسک

Comments