Proposed GB order: Federal Government seeks more time to implement court orders

اسلام آباد: وفاقی حکومت نےبنیادی حقوق کی فراہمی سے متعلق سپریم کورٹ کےفیصلےپرعمل درآمد کےلیے مزید وقت مانگ لیا


پیرکو قائم مقام چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد کی سربراہ میں سپریم کورٹ کےسات رکنی بینچ نےسپریم اپیلٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن اورگلگت بلتستان ہائی کورٹ بارکو نوٹسز جاری کرتے ہوئےحکم دیا کہ وہ وفاقی حکومت کی درخواست پرموقف دینےکےلیےتیار ہوکرآجائیں۔

سپریم کورٹ نےرواں سال 17 جنوری کوگلگت بلتستان کی حیثیت سےمتعلق تحریری فیصلہ جاری کیاتھا جس میں وفاقی حکومت کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ گلگت بلتستان میں طرزحکومت کےلیےنئے مجوزہ صدارتی حکم کی منظوردے۔

وفاقی حکومت نےگزشتہ ہفتے وزارت امورکشمیر کے توسط سےسپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی جس میں کہاگیا تھا کہ اعلیٰ عدالت 17 جنوری کےفیصلےپرعمل درآمد کےلیے مزیدوقت دے۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان گورننس ریفارمز 2019 کےحوالےسے سپریم کورٹ کےاحکامات پرمکمل درآمد کےلیےمزید وقت درکا ہےتاکہ اس سلسلےمیں وفاقی حکومت پاکستانی آئین میں ضروری ترمیم کےلیے بل پارلیمنٹ میں پیش کرے۔

مجوزہ ترامیم میں چاررکنی سپریم اپیلٹ کورٹ میں تعیناتی کااختیاربھی شامل ہے۔ اپیلٹ کورٹ کےنئےچیف جج کی تعیناتی پرانےآرڈرکےتحت کیےجانےپرنیا تنازع بھی کھڑا ہوگیاہے۔

پیرکےروز اٹارنی جنرل انورمنصورخان نےعدالت کوآگاہ کیا کہ گلگت بلتستان آرڈر2018 میں ترمیم کی بجائےاسےآئین کےآرٹیکل 124 کےتحت مروجہ قوانین کےتحت لاگو کیاجائےگا نہ کہ اسے منسوخ یا تبدیل کیاجائےگا۔ گزشتہ آرڈرکو ہی ایک پٹیشن کےذریعے سپریم کورٹ میں پیش کیاجائےگاجسےآئین کی دفعہ 184(3) کےتحت پٹیشن سمجھاجائےگا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ آرڈرکو ایکٹ آف پارلیمنٹ کےذریعے منسوخ یا تبدیل کیاگیا تو چیلنج ہونےکی صورت میں  اسےآئین کی کسوٹی میں پرکھاجاسکتاہے۔ حکم میں یہ وضاحت بھی کی گئی تھی کہ آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت گلگت بلتستان سپریم کورٹ کےدائرہ اخیتارمیں آتاہے۔

واضح وفاقی حکومت نےاٹارنی جنرل کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہےجسے تمام ترمسائل کو جائزہ لے کرگلگت بلتستان کی طرزحکومت کےلیےنئے صدارتی حکم کا ڈرافٹ عدالت میں پیش کرنےکی ذمےداری دےدی گئی ہے۔ وزارت امورکشمیر نےاپنی درخواست میں کہا ہےکہ عدالتی حکم کے بیشترنکات پر عمل درآمد ہوچکاہےجو گلگت بلتستان کےعوام کےمطالبات پرمبنی ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت، وفاقی وزارت قانون اوراٹارنی جنرل آفس سمیت تمام اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کےبعد مجوزہ گورننس آرڈرمیں کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔مشاورت کےلیے اجلاس 6 فروری کو ہواتھا جس میں اتفاق رائے کےساتھ فیصلہ کیاگیا کہ اصلاحات پارلیمنٹ کےذریعے عوام کی خواہشات کےمطابق کی لائی جائیں گی۔


Comments