بالاورستان
نیشنل فرنٹ کے رہنما قیوم خان کوجیل سے رہا کردیا گیا
گلگت:
بالاورستان نیشنل فرنٹ ضلع غذر کے سیکریٹری جنرل اور سابق امیدوار قانون سازکونسل قیوم
خان کو دو سال 4 ماہ بعد سینٹرل جیل گلگت سے رہا کردیاگیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ شہباز خان نے ہفتے کو قیوم خان کی اپیل پر رہائی کا حکم دیا۔
قیوم خان کو جولائی 2016 میں یاسین کےعلاقے برکولتی میں واقعہ ان کے گھر سےحراست میں لیاگیا
تھا۔ حراست کے بعد عدالت کےحکم پر ان کےخلاف شیڈول فورتھ کی خلاف ورزی کےالزام میں
انسداد دہشتگردی قوانین کےتحت مقدمہ درج کیا گیا اور جوڈیشل ریمانڈ پر پہلے گاہکوچ
جیل اور پھر سینٹرل جیل گلگت منتقل کیاگیا۔ پہلی سماعت پر قیوم خان نے شیڈول فورتھ
کی خلاف ورزی کے الزامات کے دفاع میں دستاویزات پیش کیں جس کےبعد شیڈول فورتھ کی
خلاف ورزی کا الزام نکال کر بی این ایف اور عبدالحمید خان سےتعلق کےالزامات عائد
کیے گئے۔
ان
کی گرفتاری کےبعد یاسین میں بی این ایف کےخلاف کریک ڈاون کرکے مزید 8 کارکنوں کو گرفتارکیا
گیا جن میں قوت خان، مجیداللہ، ثنا اور دیگر شامل تھے۔ یاسین سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی اور روزنامہ بانگ سحر کے چیف ایڈیٹر دولت جان مٹھل کو بھی ستمبر 2016 میں راولپنڈی سے گلگت پہنچنے پر گرفتار کیاگیاتھا۔ اس سے قبل ان کے اخبار کو غیراعلانی طورپربند کردیاتھا۔ یاسین سے ہی تعلق
رکھنے والے محبوب علی ایڈووکیٹ کو بھی گلگت میں پریس کانفرنس کرنے کےدوران گرفتار کیاگیاتھا۔
قیوم خان کی رہائی سے قبل ڈی جے مٹھل اور محبوب علی سمیت تمام گرفتار افراد کوضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاگیاتھا۔
رکھنے والے محبوب علی ایڈووکیٹ کو بھی گلگت میں پریس کانفرنس کرنے کےدوران گرفتار کیاگیاتھا۔
قیوم خان کی رہائی سے قبل ڈی جے مٹھل اور محبوب علی سمیت تمام گرفتار افراد کوضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاگیاتھا۔
واضح
رہےکہ حال ہی میں کشمیراور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے اقوام متحدہ کی پہلی
باقاعدہ رپورٹ جاری ہوئی تھی جس میں ڈی جے مٹھل کی گرفتاری اور گلگت بلتستان میں
مقامی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی اور کارکنوں کےخلاف انسداد دہشتگردی کےتحت مقدمات
کےاندراج کےخلاف آواز اٹھائی گئی تھی۔