گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے، صوبہ نہیں بنایاجاسکتا،
وزارت امورکشمیر،وفاقی وزارت اطلاعات، سپریم کورٹ،اقوام متحدہ اسے متنازع علاقہ
تسلیم کرتےہیں، ان خیالات کا اظہارقراقرم نیشنل موومنٹ کی ایک پریس ریلیز میں کیا
گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قراقرم نیشنل موومنٹ(کےاین ایم)
پاکستان کی جانب سے گلگت بلتستان پر مسلط کیے گئے نظام کومسترد کرتی ہے۔ کچھ صحافی
اور وفاق پرست جماعتیں دعویٰ کرتی ہیں کہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہےاورہمیں
سارے حقوق ملک چکے ہیں۔ ان کے اس طرزعمل کی وجہ سے ہماری غلامی کی جھڑیں مزید گہری
ہوتی جارہی ہیں۔ جبکہ خود پاکستانی حکمرانوں کے گلگلت
بلتستان کے بارے میں حالیہ بیانات ہمارے سامنے ہیں۔
بلتستان کے بارے میں حالیہ بیانات ہمارے سامنے ہیں۔
1۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق گلگت بلتستان متنازعہ
علاقہ ہے،گلگت بلتستان کوصوبہ نہیں بنایاجاسکتا، شاہداللہ بیگ کی وزارت
امورکشمیرسینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کوبریفنگ
2. گلگت بلتستان پاکستان کاحصہ نہیں، وفاقی وزیراطلاعات
پرویزرشید
3. گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے،وزیرامورکشمیروگلگت
بلتستان برجیس طاہر
4. پاکستانی آئین کے آرٹیکل ون میں گلگت بلتستان کاکوئی
ذکرنہیں
5.اقوام متحدہ نے گلگت بلتستان کوکشمیرکی طرح متنازعہ علاقہ
ڈیکلیرکیا ہواہے
6. یورپی یونین نے گلگت بلتستان کودنیا کی آخری کالونی قرار
دیاہےجو کہ زنجیروں میں جھکڑاہواہے،گلگت بلتستان کوایک بلیک ہول قراردیا ہے۔
7. سپریم کورٹ آف پاکستان پی ایل ڈی 1996، صفحہ نمبر88 کے
مطابق گلگت بلتستان کوپاکستان کاحصہ قرار دینا غلط ہے۔
8. پاکستانی آئین کے روسے پاکستان کا شہریت ایکٹ گلگت بلتستان
میں نافذ نہیں، یعنی گلگت بلتستان میں
پاکستانی عدالتوں کا کوئی دائرہ اختیار نہیں۔ گلگت بلتستان میں چلنے والی عدالتیں
غیر قانونی ہیں جن کوکوئی آئینی تحفظ حاصل نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کی طرح گلگت بلتستان بھی متنازعہ علاقہ ہے۔ فرق
صرف اتنا ہےکہ کشمیر کےلیے ایک آئین دیا گیا ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ آف
آزادکشمیر، آزادکشمیر اسمبلی وغیرہ حکومت کے آینی معاملات چلارہی ہیں۔ جبکہ گلگت
بلتستان کے امور کوایڈمنسٹریٹوآرڈر کے تحت چلایاجارہا ہے، اس کا مطلب ان عدالتوں کے
فیصلوں کی حیثیت بھی ایڈمنسٹریٹوآرڈر ہی ہے۔
ناانصافی کی حد یہ ہے کہ عطاآبادجھیل کے متاثری پرفائرنگ کرکےباپ بیٹےکو شہید
کرنےوالےڈی ایس پی کو ترقی دی گئی اور بعدمیں ریٹائرکیاگیا جبکہ شہدا کے لواحقین
کو بغاوت کے مقدمات درج کرکے عمر قید کی سزا دی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے گلگت بلتستان کو پاکستان کے حوالے اس
لیے کیا تھا کہ وہ عوام کےجانوں کی حفاظت کرے اور عوام کو سیاسی، معاشی، تعلیمی،
سماجی اورانتظامی اختیاردے لیکن حکومت پاکستان نے کچھ نہیں دیا۔
Comments
Post a Comment