گلگت بلتستان کے قوم پرستوں نے دیامر بھاشا ڈیم کی زد میں آنے والی اراضی پر وفاقی حکومت کے براہ راست کنٹرول کی مخالفت کردی
وفاق کا فیصلہ متنازع خطے پرقبضے کی کوشش ہے،منظورپروانہ
حکومت پاکستان خطے میں متنازع اقدامات سےگریزکرے،صفدرعلی
وفاقی حکومت کی قائم کردہ باونڈری کمیشن غیرشفاف اور جابندارانہ ہےجو دیامر کے عوام کو اپنی ملکیتی اراضی سے محروم کردےگی۔
بالاورستان نیشنل فرنٹ کے رہنما صفدر علی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب
سے دیامر بھاشاڈیم کے پاس متنازعہ علاقے کو اپنے قبضے میں لیناغیرقانونی ہے۔ وفاقی
حکومت اس قسم کے اقدامات سے اپنے ہی اصولوں سےانحراف کررہی ہے دیامر ڈیم کا تنازع مقامی
نہیں یہ بین الاقوامی سرحدی تنازع ہے جس طرح غیرقانونی طورپر کوہستان پر پاکستان کا
قبضہ بین الاقوامی اصولوں کی منافی ہے اسی طرح نیا کھڑاکیاگیا تنازع بھی بین الاقوامی
اصولوں کےخلاف ہے۔ مرکزی رہنما بی این ایف صفدرعلی نے کہا کہ اس جگہ 1930 میں میجر
گنگھم کی سربراہی میں دمامر ڈیم کی فزیبلٹی بنائی گئی تھی لیکن بوجوہ یہ ڈیم نہ بن
سکا پاکستان بننے کےبعد حکومت پاکستان کی جانب سے اس ڈیم پر کام کا آغاز ہوا جہ کہ
ہنوزجاری
ہم سمجھتے ہیں کہ
سازین تک کا علاقہ 60 کی دہائی تک تحصیل چلاس میں شامل تھا جس کو ایک سازش کے ذریعے
کوہستان کے ساتھ ملایا گیا آج کوہستان اور گلگت بلتستان کو لڑانے کی سازش ہورہی ہے
جس کی ہم بھرپورمذمت کرتےہیں اور اس مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھائیں گے۔حکومت
پاکستان خظے میںمتنازع اقدامات سےگریزکرے
۔
Comments
Post a Comment