گلگت بلتستان کےایک
ہزارایکڑسے زائد رقبےپروفاق کے قبضےخلاف قوم پرست جماعتوں کا سخت رد عمل
وفاق کے
انتہائی متنازع یک طرفہ فیصلے پر گلگت بلتستان کی کٹ پتلی حکومت مکمل خاموش
قوم پرست
جماعتوں نے حکومت پاکستان کےخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا
گلگت بلتستان متنازع خطہ
ہے۔پاکستان ناجائزقبضے سےبازرہے
بھاشاڈیم کی آڑپرگلگت
بلتستان کوہڈپ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
گلگت بلتستان کی
قوم پریت جماعتوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے دیامر بھاشاڈیم کی آڑ میں خطے کی
اراضی پر ناجائز قبضے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
گزشتہ ہفتے
اسلام آباد میں وفاقی وزیرامورکشمیر برجیس طاہر کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کا
اجلاس ہوا تھا جس میں دیامر بھاشا ڈیم کی
زد میں آنے والی 12 سو ایکڑ اراضی کو وفاق کے کنٹرول میں دینے کا فیصلہ کیا گیا
تھا۔ اور اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کو گلگت بلتستان کا نمائندہ مقرر کیا گیا تھا۔
اس فیصلے کے
خلاف قوم پرستوں نے ابتدائی طورپر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کافیصلہ کرلیا ہے،اس
حوالے سے قانونی ماہرین کے ساتھ صلح مشورے شروع کردیے گئے ہیں۔ قوم پرستوں نے اگلے
مرحلے میں عالمی ادارہ انصاف سےرابطہ کرنے کی حکمت عملی بھی طے کی ہے۔
قوم پرستوں نے
ضلع دیامر اور کوہستان کے مابین سرحدی تنازعے کے حل کےلیے وفاقی حکومت کی تشکیل
کردہ کمیشن پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے
1970 سے قبل گلگت بلتستان کی سرحدی حدبندی سازین تک تھی مگر سازشوں کے تحت اس وقت
کے حکمرانوں نےکوہستان سے لے کر سازین تک خیبرپختونخوا میں شامل کر لیا ہے اور اب
دیامر ڈیم کی تعمیر اور رائیلٹی کے حصول کے لیے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی جارہی
ہے اورگلگت بلتستان کے علاقے پرملکیت ظاہر کرنےکی کوشش کی جارہی ہے جو ملکی و بین
الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
قوم پرستوں کا
کہنا ہے کہ گلگت بلتستان متنازع خطہ ہے۔ حکومت پاکستان ایک طرف اس کی متنازع حیثیت
کو تسلیم کررہی ہے اور دوسری طرف مختلف ہتھکنڑوں سے علاقے کو ہتھیانے کی کوششوں
میں مصروف ہے۔گلگت بلتستان پر
ناجائز قبضے کی کوششوں کو عوام برداشت نہیں کریں گے
Comments
Post a Comment