گلگت:بالآخرمحکمہ تعلیم میں جاری اس سنگین ترین اورتاریخ کےبدترین کرپشن کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں جس میں صوبائی وزیرتعلیم کی سرپرستی میں سیکڑوں ملازمتوں کی کھلےعام فروخت جاری تھی۔
مقامی اخباربادشمال کےمطابق وفاقی تحقیقاتی اداروں نے محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں گریڈ7سےگریڈ14تک کی سینکڑوں ملازمتوں کی خریدو فروخت کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کاکام تیزکردیاہے۔اس سلسلےمیں ملازمتوں کی چھان بین اورڈیلنگ میں شامل بروکروں کےمکمل کوائف جمع کیےجارہےہیں۔ اخبارنےدعویٰ کیاہےکہ محکمہ تعلیم میں چپراسی سےلےکرسیکریٹری لیول تک اس ملازمتوں کی خریدوفروخت کےدھندےمیں شریک ہیں۔محض ایک نام یانصف درجن لوگوں میں اس جال میں پھنسانانہیں بلکہ تحقیقات کاروں کاکام مکمل تحقیقات کرکےرپورٹ ایف آئی اےاسلام آباداوروفاقی وزارت داخلہ کوبجھواناہےتاہم انہوں میں اب کی تحقیقات کی بنیادپرکچھ ناموں کاذکرکرنےسےگریزکیا۔تحقیقات کاروں کاکہناہےکہ قبل ازوقت نام بتانےکی صورت میں تحقیقات متاثرہوسکتی ہیں۔اخبارکےمطابق گریڈ7سےگریڈ14تک کی ملازمتوں میں تین لاکھ سےساڑھے تین لاکھ تک رقم وصول کرلی گئی ہے۔جن لوگوں نےپیسےدےکرملازمتیں حاصل کیں ان کےناموں کوبھی آشکارکیاجائےگا۔
جی بی ٹریبیوں کےمطابق صوبائی محکمہ تعلیم میں ملازمتوں کی فروخت کاسلسلہ وزیرتعلیم ڈاکٹرعلی مددشیرکی سرپرستی میں جاری ہے۔ٹیچرکی اسامی کےخواہشمندسینکڑوں افرادچارلاکھ روپےڈاکٹرعلی مددشیرکےایجنٹ کواداکرکےتعیناتی کے لیٹروصول کرتےہیں جہیں ان کی خواہشن کےمطابق اسکول میں تعینات کیاجاتاہے۔وزیرتعلیم کادعویٰ ہےکہ یہ ملازمتیں انہوں نےالاسلام آبادسےباقاعدہ خریدکرلائی ہوئی ہیں۔صوبائی وزیرتعلیم اوروزیراطلاعات ونشریات ڈاکٹرعلی مددشیرکی جانب سےغذرکےمختلف اسکولوں میں خواتین ٹیچرزکےساتھ خصوصی مراسم رکھنےاوراعلیٰ سرکاری افسران کوعیش وعشرت کےہرسہولت مہیاکرنےکےالزامات بھی عائدکیےجارہےہیں۔
GB MONITORING
Comments
Post a Comment