گندم پرسبسڈی کےخاتمےکےخلاف یاسین سےنکالی جانےوالی ریلی گوپس پہنچ گئی ہےجہاں مقامی لوگوں نےریلی کےشرکاکاپرتپاک استقبال کیا۔ریلی میں 20ہزارسےزائدافرادشریک ہیں۔
گوپس پہنچنےکےبعدریلی ایک بہت بڑےجلسےمیں تبدیل ہوگئی۔جس میں گوپس کےعوام کی بڑی تعدادنےشرکت کی۔جلسےسےخطاب میں مقررین نےاپنےمطالبات دھراتےہوئےکہاکہ گندم پرسبسڈی کاخاتمہ عوام کامعاشی قتل ہےجسےفوری طورپرواپس لیاجائے۔جب تک سبسڈی بحال کرکےگندم کی بوری کی قیمت واپس ساڑھےآٹھ سوروپےپرنہیں لائی جاتی احتجاج ختم نہیں کیاجائےگا۔
ریلی کےباعث غذرروڈہرقسم کی ٹریفک کےلیےبندکردیاگیاہےجس کی وجہ سےمسافروں کوشدیدمشکلات کاسامناہے۔غذرروڈکی بندش آیندہ دودن تک جاری رہےگی۔
سبسڈی کےخاتمےکےخلاف ریلی کویاسین سےآج صبح7بجےروانہ ہوناتھاتاہم انتظامیہ کی مداخلت کےباعث روانگی میں تاخیرہوئی اورریلی صبح 10بجےیاسین سےروانہ ہوئی۔روانگی میں تاخیرکی ایک اوروجہ یہ تھی کہ یاسین سے پیپلزپارٹی سےتعلق رکھنےوالےرکن قانون سازاسمبلی محمد ایوب شاہ نےبھی شرکت کرنےکی یقین دہائی کرائی تھی تاہم عین وقت پروہ منظرسےغائب ہوگئے۔انتظامیہ سےمذاکرات ختم ہونےکےبعدبھی ایوب شاہ انتظارکیاجاتارہالیکن وہ نہیں آئےجس کےبعد10بجےکےقریب ریلی روانہ ہوگئی۔
ہمارےخصوصی نامہ نگارکاکہناہےکہ ریلی کی قیادت کرنےوالےرہنماؤں کی خواہش تھی کہ گوپس میں انتظامیہ کےساتھ مذاکرات کاکوئی راستہ نکل آئے۔کسی حدتک انہیں مطالبات کی منظوری کی یقین دہائی کرائی جاتی تووہ واپس لوٹ جانےکوترجیح تاکہ سخت سردی میں رات کاسفرشرکاکےلیےشدیدمشکلات کاباعث بن سکتاہے۔لیکن چونکہ مظاہرین کےمطالبات وہاں کی انتظامیہ کےدسترس سےباہرتھےاس لیےریلی کےلوٹنےکاکوئی راستہ نہ نکل سکا۔اگرانتظامیہ نےحالات کاادراک کیےبغیرگاہکوچ میں بھی اسی طرح بےرخی اورغیرذمےداری کامظاہرہ کیاتوشرکاء کاآخری پڑاوبالآخرگلگت ہی ہوگا۔جس کےبعدجوصورتحال پیداہوگی اس کےنتائج حکومت کےلیےنقصان دہ ہوں گے۔گلگت کےسفرکےدوران گوپس،پونیال ،اشکومن اورگلگت کےعوام بھی ریلی شامل ہوں گےجو17فروری کوگلگت پہنچ کرقانون سال اسمبلی کاگھیراو کریں گے۔اگرایسےمیں تھکےہوئےمظاہرین مشتعل بھی ہوگئےتوانہیں روکناکسی کےبس کی بات نہیں ہوگی۔اس لیےدانش مندی یہی ہےکہ انتظامیہ حالات کی نزاکت کوسمجھتےہوئےگاہکوچ پہنچنےسےپہلےہی ایک نوٹی فکیشن جاری کرکےگندم کی پرانی قیمت بحال کرے۔ریلی کوطاقت کےذریعےروکنےکی کوئی بھی کوشش حکومت کےلیےخودکشی کےمترادف ہوگی۔
گوپس پہنچنےکےبعدریلی ایک بہت بڑےجلسےمیں تبدیل ہوگئی۔جس میں گوپس کےعوام کی بڑی تعدادنےشرکت کی۔جلسےسےخطاب میں مقررین نےاپنےمطالبات دھراتےہوئےکہاکہ گندم پرسبسڈی کاخاتمہ عوام کامعاشی قتل ہےجسےفوری طورپرواپس لیاجائے۔جب تک سبسڈی بحال کرکےگندم کی بوری کی قیمت واپس ساڑھےآٹھ سوروپےپرنہیں لائی جاتی احتجاج ختم نہیں کیاجائےگا۔
ریلی کےباعث غذرروڈہرقسم کی ٹریفک کےلیےبندکردیاگیاہےجس کی وجہ سےمسافروں کوشدیدمشکلات کاسامناہے۔غذرروڈکی بندش آیندہ دودن تک جاری رہےگی۔
سبسڈی کےخاتمےکےخلاف ریلی کویاسین سےآج صبح7بجےروانہ ہوناتھاتاہم انتظامیہ کی مداخلت کےباعث روانگی میں تاخیرہوئی اورریلی صبح 10بجےیاسین سےروانہ ہوئی۔روانگی میں تاخیرکی ایک اوروجہ یہ تھی کہ یاسین سے پیپلزپارٹی سےتعلق رکھنےوالےرکن قانون سازاسمبلی محمد ایوب شاہ نےبھی شرکت کرنےکی یقین دہائی کرائی تھی تاہم عین وقت پروہ منظرسےغائب ہوگئے۔انتظامیہ سےمذاکرات ختم ہونےکےبعدبھی ایوب شاہ انتظارکیاجاتارہالیکن وہ نہیں آئےجس کےبعد10بجےکےقریب ریلی روانہ ہوگئی۔
ہمارےخصوصی نامہ نگارکاکہناہےکہ ریلی کی قیادت کرنےوالےرہنماؤں کی خواہش تھی کہ گوپس میں انتظامیہ کےساتھ مذاکرات کاکوئی راستہ نکل آئے۔کسی حدتک انہیں مطالبات کی منظوری کی یقین دہائی کرائی جاتی تووہ واپس لوٹ جانےکوترجیح تاکہ سخت سردی میں رات کاسفرشرکاکےلیےشدیدمشکلات کاباعث بن سکتاہے۔لیکن چونکہ مظاہرین کےمطالبات وہاں کی انتظامیہ کےدسترس سےباہرتھےاس لیےریلی کےلوٹنےکاکوئی راستہ نہ نکل سکا۔اگرانتظامیہ نےحالات کاادراک کیےبغیرگاہکوچ میں بھی اسی طرح بےرخی اورغیرذمےداری کامظاہرہ کیاتوشرکاء کاآخری پڑاوبالآخرگلگت ہی ہوگا۔جس کےبعدجوصورتحال پیداہوگی اس کےنتائج حکومت کےلیےنقصان دہ ہوں گے۔گلگت کےسفرکےدوران گوپس،پونیال ،اشکومن اورگلگت کےعوام بھی ریلی شامل ہوں گےجو17فروری کوگلگت پہنچ کرقانون سال اسمبلی کاگھیراو کریں گے۔اگرایسےمیں تھکےہوئےمظاہرین مشتعل بھی ہوگئےتوانہیں روکناکسی کےبس کی بات نہیں ہوگی۔اس لیےدانش مندی یہی ہےکہ انتظامیہ حالات کی نزاکت کوسمجھتےہوئےگاہکوچ پہنچنےسےپہلےہی ایک نوٹی فکیشن جاری کرکےگندم کی پرانی قیمت بحال کرے۔ریلی کوطاقت کےذریعےروکنےکی کوئی بھی کوشش حکومت کےلیےخودکشی کےمترادف ہوگی۔
Comments
Post a Comment