گندم سبسڈی میں کٹوتی یاسین میں احتجاجی ریلی
یاسین: گندم پرسبسڈی میں یک مشت تین سو روپے فی بوری کٹوتی کے خلاف یاسین میں ایک احتجاجی ریلی نکالی جا رہی ہے جس کے لئے سیکڑوں افراد ریسٹ ہاؤس پہنچ چکے ہیں.ریلی کو آج صبح سات بجے گلگت کی جانب مارچ کرناتھا جہاں قانون ساز اسمبلی کےسامنے دھرنا دینا تھاتاہم لوگوں کے اکھٹے ہونے سے پہلے ہی ڈپٹی کمشنڑپولیس کی بھری نفری لیکرپہنچ گئےاور امن و امان کا جواز بناکر ریلی کو روک لیا.
اب تک کی موصولہ معلومات کےمطابق ریسٹ ہاؤس میں پولیس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جس میں ریلی کے پر امن ہونے سے بارے میں بات چیت ہورہی ہے.
ریلی کی قیادت مقامی سیاسی رہنمااورسابق امیدوارقانون ساز اسمبلی راجاجہانزیب کررہا ہیں
اب تک کی موصولہ معلومات کےمطابق ریسٹ ہاؤس میں پولیس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جس میں ریلی کے پر امن ہونے سے بارے میں بات چیت ہورہی ہے.
ریلی کی قیادت مقامی سیاسی رہنمااورسابق امیدوارقانون ساز اسمبلی راجاجہانزیب کررہا ہیں
واضح رہےکہ گلگت بلتستان کی مقامی حکومت نےدوماہ قبل گندم کی فی بوری قیمت ساڑھےآٹھ سوروپےسےبڑھاکرساڑھےگیارہ وروپےکی ہےجس کےخلاف پورےگلگت بلتستان میں غم وغصہ پایاجاتاہےاورمختلف فورمزپراس فیصلےکےخلاف احتجاج جاری ہے۔
لوگوں کاکہناتھاکہ گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہےاورخطےمیں کوئی صنعت قائم نہ ہونےکی وجہ سےروزگارکےمواقعےانتہائی محدودہیں۔جس کی وجہ سےمرکزی حکومت اس بات کی پابندہےکہ وہ یہاں گندم سمیت تمام ضروریات زندگی کی اشیاپرسبسڈی فراہم کرے۔اس بین الاقوامی اصول کی شدیدخلاف ورزی کرتےہوئےپاکستانی حکومت پہلےہی سوائےگندم کےکسی اورشےپرسبسڈی نہیں دےرہی ہے۔ساتھ ہی اس متنازعہ اوربنیادی ضروریات سےمحروم خطےمیں ٹیکس فانذکرکےعالمی قوانین کاکھلامذاق اڑایاجارہاہے۔گلگت بلتستان اصلاحاتی پیکج کابڑاچرچہ کیاجارہاہےلیکن اس کےنفاذکےبعدپہلےمختلف ٹیکسوں کی مدمیں عوام کاخون چوسناشروع کیاگیااوراب گندم پرسبسڈی ختم کرکےعوام کےزندہ درگورہونےپرمجبورکیاجارہاہے۔
Comments
Post a Comment