High handedness of Taus Inter college's administration, students were squeezed

یاسین: گورنمنٹ انٹرکالج طاوس کی انتظامیہ کی من مانیاں،طلبہ سےغیرقانونی طورپرلاکھوں روپےبٹورنےلگی۔
ایک مقامی ویب پورٹل دردستان ٹائمزکےمطابق انٹرکالج طاوس کی انتظامیہ غیرقانونی طورپرطلبہ وطالبات سےماہانہ لاکھوں روپےبٹوررہی ہے۔
طلبہ وطالبات سےٹیوشن فیس کی مدمیں ماہانہ چارسےپانچ سوروپےاورٹرانسپورٹ چارجزکی مدمیں روزانہ50روپےوصول کیےجارہےاس کےعلاوہ کالج بسوں میں پرائیویٹ مسافروں کوبٹھاکران سےبھی پیسےوصول کیےجارہےہیں۔پاکستان کےتمام کالجوں بشمول قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں جواصول رائج ہےاس کےمطابو فیسوں کی وصولی داخلہ فیس کےساتھ کی جاتی ہے۔ اس میں ٹیوشن فیس، داخلہ فیس، اسپورٹس اوردیگرتمام مدوں کی فیس شامل ہوتی ہےتاہم انٹرکالج طاوس میں یہ انوکھاقانون رائج ہےکہ طلبہ وطالبات سےایڈمیشن کےوقت پوری فیس وصول کرنےکےبعدبھی ماہامہ ٹیوشن فیس کےنام پرہزاروں روپےوصول کیےجارہےہیں جومحکمہ تعلیم کےخزانےمیں جانےکےبجائےکالج کےپرنسپل اوران کی ٹیم میں شامل افرادکی جیبوں میں چلےجاتےہیں۔اس غیرقانونی اقدام پرکالج انتظامیہ یاپرنسل سےبازپرس کرنےوالابھی کوئی نہیں۔میڈیاکےنمائندوں نےاس معاملےپرجب کالج کےپرنسپل اسلم ندیم سےرابطہ کیاتوانہوں نےانتہائی غیرمہذب رویہ اختیارکیااورانہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔یہ بھی معلوم ہواہےکہ اسلم ندیم کوگورنرگلگت بلتستان پیرکرم علی شاہ کی سفارش پرغیرقانونی ترقی دےانٹرکالج کاپرنسپل بنایاگیاہے۔



Comments