اقوام متحدہ کےتحت آزادحیثیت کےمالک آزادکشمیرکےشہریوں نےپاکستان کی اسمبلیوں کےلیےبھی ووٹ ڈالنےکاحق حاصل کرلیا،گلگت بلتستان کےباسی صوبائی سیٹ اپ کےباوجود اس حق سےمحروم کیوں؟؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سےپیرکوجاری ہونےوالےاعلامیےکےمطابق پاکستان میں مقیم آزادکشمیرکےشہریوں کو پاکستان کےقومی اورصوبائی اسمبلی کےانتخابات میں بالکل اسی طرح ووٹ ڈالنےکاحق حاصل ہوگاجوانہیں آزادکشمیراسمبلی کےانتخابات میں حاصل ہے۔تاہم گلگت بلتستان کےشہریوں کو صوبائی سیٹ اپ کےباوجودیہ حق نہیں دیاگیا۔سوال یہ ہےکہ گلگت بلتستان کوشہریوں کواس کاحق کیوں دیاجائے؟؟
کیااس لیےکہ انہوں نے1947میں ڈوگروں سےآزادی حاصل کرنےکےبعدبنی بنائی آزادریاست بغیرکسی پس وپیش کےصوبہ سرحدسےآئےہوئےایک نائب تحصیلدارکی جھولی میں ڈال دیا۔کیااس لیےکہ انہوں نےکسی بیرونی جارحیت کاخطرہ نہ ہونےکےباوجوداپنی حفاظت کےنام پرپاکستانی فوج کواپنےاوپرمکمل طورمسلط کیا۔کیااس لیےکہ انہوں نےاسٹیٹ سبجیکٹ رول کوپس وپشت ڈال کرغیرمقامیوں کوبخوشی گھرمیں جگہ دےدی۔کیا اس لیےکہ یہاں کےعوام نے اقوام متحدہ کی جانب سےمکمل حمایت کےباوجوداپناحق کبھی نہیں مانگااورساری زندگی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کےرحم کرم پرغلامی کی زندگی گزارنےکی انتخاب کیا۔کیا اس لیےکہ انہوں نے1962میں اپنےاہم حصےچین کےحوالےکیےجانےپراف تک نہیں کیا۔ کیااس لیےکہ یہاں کےمکینوں نے1970میں اس اہم فیصلےپرشادیانےبجائےجب گلگت بلتستان کوانتظامی طورپرآزادکشمیرسےالگ کرکےاسےخودمختارحیثیت سےمحروم رکھاگیا۔کیا اس لیےکہ 1980کی دہائی میں یہاں کےعوام نےفرقہ واریت کےنام پرایک دوسرےکےگردن کاٹنےمیں ایک منٹ کی دیرنہیں کی۔اوربعدمیں جب گردبیٹھ گئی توبڑی آسانی سےاس تمام شب وخون کاالزام اپنی ہی دوسرےبھائیوں پرڈال دیا۔کیااس لیےکہ یہ لوگ ہرقسم کی معاشی اوراقتصادی مواقعوں سےمحروم ہونےکےباوجودخوش ہیں۔اوراپنی نظریں صرف نوکریوں پرجمائےبیٹھےہیں۔کیا اس لیےکہ یہاں کےعوام بھاشاڈیم کےنام پراپنےآپ کودریابردکرکےصوبہ سرحدکوسیراب کرنےپرتلےہوئےہیں۔۔
کیااس لیےکہ انہوں نے1947میں ڈوگروں سےآزادی حاصل کرنےکےبعدبنی بنائی آزادریاست بغیرکسی پس وپیش کےصوبہ سرحدسےآئےہوئےایک نائب تحصیلدارکی جھولی میں ڈال دیا۔کیااس لیےکہ انہوں نےکسی بیرونی جارحیت کاخطرہ نہ ہونےکےباوجوداپنی حفاظت کےنام پرپاکستانی فوج کواپنےاوپرمکمل طورمسلط کیا۔کیااس لیےکہ انہوں نےاسٹیٹ سبجیکٹ رول کوپس وپشت ڈال کرغیرمقامیوں کوبخوشی گھرمیں جگہ دےدی۔کیا اس لیےکہ یہاں کےعوام نے اقوام متحدہ کی جانب سےمکمل حمایت کےباوجوداپناحق کبھی نہیں مانگااورساری زندگی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کےرحم کرم پرغلامی کی زندگی گزارنےکی انتخاب کیا۔کیا اس لیےکہ انہوں نے1962میں اپنےاہم حصےچین کےحوالےکیےجانےپراف تک نہیں کیا۔ کیااس لیےکہ یہاں کےمکینوں نے1970میں اس اہم فیصلےپرشادیانےبجائےجب گلگت بلتستان کوانتظامی طورپرآزادکشمیرسےالگ کرکےاسےخودمختارحیثیت سےمحروم رکھاگیا۔کیا اس لیےکہ 1980کی دہائی میں یہاں کےعوام نےفرقہ واریت کےنام پرایک دوسرےکےگردن کاٹنےمیں ایک منٹ کی دیرنہیں کی۔اوربعدمیں جب گردبیٹھ گئی توبڑی آسانی سےاس تمام شب وخون کاالزام اپنی ہی دوسرےبھائیوں پرڈال دیا۔کیااس لیےکہ یہ لوگ ہرقسم کی معاشی اوراقتصادی مواقعوں سےمحروم ہونےکےباوجودخوش ہیں۔اوراپنی نظریں صرف نوکریوں پرجمائےبیٹھےہیں۔کیا اس لیےکہ یہاں کےعوام بھاشاڈیم کےنام پراپنےآپ کودریابردکرکےصوبہ سرحدکوسیراب کرنےپرتلےہوئےہیں۔۔
نہیں۔۔ایساکرنےوالوں کوکوئی حقوق دیتابلکہ ان سےان کےبچےکھچےحقوق بھی چین لیتا ہے۔اورکوئی کشمیریوں کوان کےحقوق سےمحروم کیوں رکھے۔1947میں ڈوگروں کےخلاف جنگ میں انہوں نےپٹھانوں کےدھکیلا۔اقوام متحدہ کی 1947کی قراردادمیں کشمیریوں کوجوحقوق دیےگئےتھےوہ انہوں نے1970میں چھین لیے۔پاکستان سےوفاداری کےقسم کےباوجودآج ان کی حیثیت ایک خودمختارنہیں کم ازکم نیم خودمختارملک کی ہے۔ریاست کےصدر،وزیراعظم،سپریم کورٹ اوردیگرتمام ادارےقائم ہیں۔اپنےنمائندہ منتخب کرنےکےساتھ ساتھ اب کشمیریوں نےپاکستان میں بھی ووٹ کاحق حاصل کرلیااورہم 64سال گزرنےکےباوجوداپنےہی خطےمیں بھی ووٹ ڈالنےکاحق حاصل نہ کرسکے۔ہماری نام نہادمنتخب اسمبلی کےحتمی فیصلوں کےحق وزیراعظم کوحاصل ہےجسےہم نےمنتخب نہیں کیا۔ہم آج بھی ان کرپٹ ،مفادپرست،موقع پرست،ضمیرفروش،ان پڑھ،جاہل اورناسمجھ سیاستدانوں کی رحم کرم پر۔۔غلام درغلام۔۔ زندگی کےدن گزاررہےہیں۔نہیں معلوم اس رات کی صبح کب ہوگی۔
Comments
Post a Comment