گلگت: گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ میں بدھ کوایک دلچسپ مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں ایک مقامی این جی اوپر50سے زائدبچوں کوغیرقانونی طوربیرون ملک بیجھنے کا الزام لگایاگیاتھا۔چیف جسٹس نوازعباسی اورجسٹس محمد یعقوب پرمشتمل دورکنی بینچ نے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی۔جسے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) نے عدالت کے نوٹس میں لایاتھا۔ عدالت میں این جی اوکی نمائندگی سینیروکیل اوراین جی اوکےسربراہ شیربازنے کی جبکہ نادراکی جانب سے اس کے قانونی امورکے نگران اورپولیس کی جانب سے ڈی جی پولیس فرمان علی پیش ہوئے۔
این جی او کے وکیل شیربازنے عدالت میں موقف اختیارکیاکہ ان کاادارہ گزشتہ 15سال کے دوران 103بچوں، جن میں یتیم اوربے سہارابچے شامل ہیں،کوااقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق اپناچکاہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کے بیجھے ہوئے بچوں میں سے اس فی الوقت برطانیہ میں ایک،امریکامیں آٹھ اورکینیڈامیں میں چالیس بچوں کی مختلف خاندان کفالت کررہے ہیں۔چیف جسٹس نے نادراکوحکم دیاکہ وہ ان بچوں کے جائے رہائش کے بارے میں معلوم کرے۔
این جی اوکے وکیل نے مزیدکہاکہ جب کوئی لاوارث بچہ انہیں ملتاہے تووہ اس کی اطلاع سب سے پہلے پولیس کودیتے ہیں پھراسے شیلٹرفراہم کیاجاتاہے اوراس کے بعد اسے کسی کے زیرکفالت دیاجاتاہے۔تاہم عدالت میں موجود پولیس کے نمائندے ڈی آئی جی فرمان علی نے این جی اوکی کسی بھی قسم کی سرگرمیوں سے لاعلمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ان کے پاس لاوارث بچوں سے متعلق کوئی رپورٹ نہیں آئی۔عدالت نے ڈی آئی جی کواین جی اوکے بیان کی تصدیق کرنے کاحکم دیا۔سماعت کے بعدچیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک میں کفالت کے قوانین موجود ہوتے ہیں،ہمیں دیکھناہوگاکہ ہماری عدالتیں کفالت کے طریقوں کی اجازت دیتی ہیں یانہیں۔نادراکے نمائندے نے عدالت کوبتایاکہ جوبچے غیرملکیوں کی زیرکفالت ہیں ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹ اجازت کے بغیرہی بھیجے جاچکے ہیں جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
این جی اوکے وکیل نے کہاکہ جتنے بچے اب تک کفالت کے لیے باہربھیجے جاچکے ہیں ان کاباقاعدہ ریکارڈ موجود ہے۔چیف جسٹس نےشیربازایڈووکیٹ کو رواں ماہ کے آخرتک مکمل ڈیٹاعدالت میں پیش کرنے کاحکم دیا۔
Comments
Post a Comment