مہدی شاہ گلگت بلتستان کاامن تباہ کرکےمقامی آبادی کواقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کررہے ہیں،بی این ایف چیف
برسلز(پ،ر): بالاورستان نیشنل فرنٹ کے چیئرمین عبدالحمیدخان نے کہاہےکہ باہرسےآکر آبادہونے والےکٹھ پتلی وزیراعلیٰ مہدی شاہ نہ صرف گلگت بلتستان کاامن تباہ کررہے ہیں بلکہ وہ مقامی باشندوں سے علاقہ خالی کرانے کی سازشوں کاحصہ بنے ہوئے ہیں۔برسلزسے جاری بیان میں عبدالحمیدخان کاکہناہےکہ مہدی شاہ سیلاب متاثرین کو امدادکی فراہمی میں ناکامی اورامن وامان کی خطرناک حدتک بگڑتی ہوئی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے بی این ایف اوراس کی قیادت پربے بنیادالزامات لگارہے ہیں۔انہوں نے عطاآبادجھیل کے متاثرین کوبھی امداد فراہم کرنے کے بجائے ان پر غداری کے مقدمات قائم کرنےکی دھمکی دی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ روزوزیراعلیٰ مہدی شاہ نےایک پریس کانفرنس میں بی این ایف کے جلاوطن چیئرمین عبدالحمیدخان پرالزام عائدکیاتھاکہ وہ برسلزمیں بیٹھ کربیرونی طاقتوں کے اشارے پرگلگت بلتستان میں حالات خراب کرارہے ہیں۔بی این ایف کے چیئرمین کا کہناہےکہ مہدی شاہ گلگت بلتستان کاباشندہ نہیں بلکہ دراندازہے جواپنے اسلام آباد کے آقاؤں کی گلگت بلتستان میں لڑاؤ اورحکومت کروکی پالیسی کوعملی جامعہ پہنارہے ہیں جس کامقصدخطے کوبدامنی کاشکاربناکراصل آبادی کواقلیت میں تبدیل کرناہے۔یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ گلگت میں حالیہ عرصے میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔جولوگ خودقتل وغارت گری میں ملوث ہیں انھی کے ایماپرمجرموں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن کرنامضحکہ خیزہے۔غیرمقامی حکام کوبچانے کے لیے مقامی پولیس اہل کاروں کوپھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے جوکہ تشویشناک ہے۔بیان میں کہاگیاہے کہ مہدی شاہ نے ایک مقامی صحافی کوایک کروڑروپے کا ٹھیکہ دینےکااقبال جرم کرلیاہےجس کے ذریعے وہ میرے خلاف من پسندبیانات شائع کروارہاہے۔انہوں نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ اسلام آبادکٹھ پتلی وزیراعلیٰ مہدی شاہ کے ذریعے بی این ایف اوراس کی قیادت کے خلاف کوئی گناونی سازش تیارکررہاہے۔بیان میں کہاگیاہے کہ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ مہدی شاہ گلگت بلتستان میں چینی فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے کسی سوال کاجواب نہیں دے سکتےکیونکہ یہ معاملہ ان کے اوقات سے بڑاہے۔گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ وارداتوں پرقابوپانے اورسیلاب متاثرین کے امدادفراہم کرنے میں مکمل ناکامی پرمہدی شاہ کووزارت اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہوجاناچاہیے۔
Comments
Post a Comment