Gilgit: Liquid Petroleum Gas (LPG) prices increased gigantically in Gilgit city and surounding areas as a result fuel crises have been deepen.
According to details LPG cylinder of 11.8Kg is being sold at the price of Rs1800 in the city and Rs. 2200 to Rs. 2500 in far flung rural areas of Ghizar, Diamer, Astore, Skurdu and Ganche. While prices of Milk pack per liter have also reached up to Rs90 in urban areas and Rs. 100 to Rs. 110 in rural areas. Similarly prices of cooking oil, tea, rice and pulses have also increased significantly.
The shopkeepers were of the view that after the month of Ramzan, prices of commodities have increased gigantically, whereas the city administration has failed completely to control the prices.
The citizens also complained that the surging prices of commodities have also gone beyond their approach. Monitoring desk
According to details LPG cylinder of 11.8Kg is being sold at the price of Rs1800 in the city and Rs. 2200 to Rs. 2500 in far flung rural areas of Ghizar, Diamer, Astore, Skurdu and Ganche. While prices of Milk pack per liter have also reached up to Rs90 in urban areas and Rs. 100 to Rs. 110 in rural areas. Similarly prices of cooking oil, tea, rice and pulses have also increased significantly.
The shopkeepers were of the view that after the month of Ramzan, prices of commodities have increased gigantically, whereas the city administration has failed completely to control the prices.
The citizens also complained that the surging prices of commodities have also gone beyond their approach. Monitoring desk
گلگت بلتستان میں ایل پی جی کی قیمت تاریخ کی بلندترین سطح پرپہنچ گئی
گلگت،مانیٹرنگ ڈسک: گلگت بلتستان میں لکوڈ پیٹرولیم گیس کی قیمتیں تاریخ کی بلندترین سطح پرپہنچ گئیںجس کے باعث ایندھن کے شدیدمسائل پیداہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایل پی جی کا 11.8کلوگرام کا سیلنڈرگلگت شہرمیں 1800روپےجبکہ غذر،استور،دیامر،اسکردواورگانچھے کے دوردرازدیہی علاقوں میں2200 سے 2500روپے میں فروخت کیاجارہاہے۔اشیائے خودرنوش کی قیمتوں میں حالیہ ہوش ربا اضافے سےعوام کی قوت خریدپہلے میں جواب دے رہی ہے،ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سےخطے میں قحط کی صورتحال پیداہوسکتی ہے۔
غیرحتمی اندازوں کے مطابق رمضان کے مہینے میں اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں 50سے 70فیصد اضافہ رکارڈکیاگیا۔قیمتوں میں اضافے کاسلسلہ رمضان کے بعدبھی جاری ہےاس وقت ایک لیٹردودھ شہری علاقوں میں 90روپے جبکہ دیہی علاقوں میں 100سے 110روپےمیں فروخت کیاجارہاہے۔یہی صورتحال دیگراشیائے خوردنوش کی ہے۔کوکنگ آئل150 سے170روپے فی کلوگرام،چائے پتی 400 سے500روپے فی کلو،مرغی کاگوشت 370روپے،زندہ مرغی 200روپے،بیف 300روپے جبکہ مٹن500روپے فی کلوفروخت کیاجارہاہے۔اسی طرح دالیں اور چاول کی قیمتیں بھی عوام کی قوت خریدسے باہرہوتی جارہیں۔
دکانداروں کاکہناہے کہ قیمتوں میں اضافے کاسلسلہ جاری ہے اور مقامی انتظامیہ اس پرقابوپانے میں مکمل طورپرناکام ہوگئی ہے۔ جبکہ شہریوں کاکہناہے کہ اشیائے خوردنوش ان کی پہنچ سے باہرہوتی جارہیں ہیں۔ایک طرف قیمتوں میں اس بے تہاشے اضافے نےقحط کی صورتحال پیداکردی ہےدوسری جانب کرپشن،اقرباپروری او ر مذہبی ولسانی تعصبات نے عوام کی بے چینی میں شدید اضافہ کردیاہے۔جس کے باعث عوامی سطح پر حکومت کے خلاف غم وغصہ شدت اختیارکرتاجارہاہے۔
تفصیلات کے مطابق ایل پی جی کا 11.8کلوگرام کا سیلنڈرگلگت شہرمیں 1800روپےجبکہ غذر،استور،دیامر،اسکردواورگانچھے کے دوردرازدیہی علاقوں میں2200 سے 2500روپے میں فروخت کیاجارہاہے۔اشیائے خودرنوش کی قیمتوں میں حالیہ ہوش ربا اضافے سےعوام کی قوت خریدپہلے میں جواب دے رہی ہے،ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سےخطے میں قحط کی صورتحال پیداہوسکتی ہے۔
غیرحتمی اندازوں کے مطابق رمضان کے مہینے میں اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں 50سے 70فیصد اضافہ رکارڈکیاگیا۔قیمتوں میں اضافے کاسلسلہ رمضان کے بعدبھی جاری ہےاس وقت ایک لیٹردودھ شہری علاقوں میں 90روپے جبکہ دیہی علاقوں میں 100سے 110روپےمیں فروخت کیاجارہاہے۔یہی صورتحال دیگراشیائے خوردنوش کی ہے۔کوکنگ آئل150 سے170روپے فی کلوگرام،چائے پتی 400 سے500روپے فی کلو،مرغی کاگوشت 370روپے،زندہ مرغی 200روپے،بیف 300روپے جبکہ مٹن500روپے فی کلوفروخت کیاجارہاہے۔اسی طرح دالیں اور چاول کی قیمتیں بھی عوام کی قوت خریدسے باہرہوتی جارہیں۔
دکانداروں کاکہناہے کہ قیمتوں میں اضافے کاسلسلہ جاری ہے اور مقامی انتظامیہ اس پرقابوپانے میں مکمل طورپرناکام ہوگئی ہے۔ جبکہ شہریوں کاکہناہے کہ اشیائے خوردنوش ان کی پہنچ سے باہرہوتی جارہیں ہیں۔ایک طرف قیمتوں میں اس بے تہاشے اضافے نےقحط کی صورتحال پیداکردی ہےدوسری جانب کرپشن،اقرباپروری او ر مذہبی ولسانی تعصبات نے عوام کی بے چینی میں شدید اضافہ کردیاہے۔جس کے باعث عوامی سطح پر حکومت کے خلاف غم وغصہ شدت اختیارکرتاجارہاہے۔
Comments
Post a Comment