پاکستان گلگت بلتستان کاکنٹرول چین کےحوالےکرنے کی تیاری کررہاہے:امریکی اخبار
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک): امریکی اخبارنیویارک ٹائمزنے انکشاف کیاہے کہ پاکستان دفاعی لحاظ سے اہم ترین خطہ گلگت بلتستان کاکنٹرول چین کے سپردکرنےمیں مصروف عمل ہے۔ اخبارنے متعددغیرملکی اینٹلی جنس ذرائع،صحافیوں اورانسانی حقوق کے کارکنوں کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ گلگت بلستان میں دواہم ترین نئے واقعات رونما ہونے جارہے ہیں،اول یہاں پاکستان کے خلاف مزاحمت زورپکڑرہاہے اوردوم7ہزارسے11ہزارکے درمیان چینی فوجی گلگت بلتستان منتقلی کیے جارہے ہیں۔اخبارکے کالم نگارسیلگ ایس ہیریسن نے لکھاہے کہ چین کی گلگت بلتستان میں خصوصی دلچسپی کی وجوہات یہ ہیں کہ وہ گلگت بلتستان کے راستے تیزترین ریلوے ٹریک اورسٹرک کے ذریعے تیل سے مالامال خلیجی ممالک تک رسائی چاہتاہے۔اس صورت میں چینی گارگو ٹرانسپورٹ مشرقی چین سے سامان لے کر48گھنٹوں میں گوادر،پسنی اوراورماڈومیں چین کے تعمیرکردہ پاکستانی نیول بیسزپہنچ سکیں گےجبکہ اس وقت یہ مسافت 16 سے 25دن میں طے ہوتی ہے۔اگرچہ گلگت بلتستان آنے والے بیشترچینی فوجی سڑکوں، ریلوے ٹریک،ڈیم اوردیگرپروجیکٹس پرکام کریں گے تاہم کچھ خفیہ مقامات پران 22ٹنلزکی تعمیرسے متعلق پراسراریت موجود رہے گی جہاں عام پاکستانیوں کاجانا ممنوع ہے۔یہ ٹنلزگلگت کے راستےچین تک ایرانی گیس کی منتقلی کے لیے ضروری ہیں لیکن انہیں میزائیل اسٹوریج کے لیے بھی استعمال کیاجاسکتاہے۔ اخبارنےلکھاہے کہ حالیہ دنوں تک چینی فوج کاتعمیراتی عملہ عارضی رہائش گاہوں میں قیام پذیرتھاتاہم اب بڑے رہائشی مکانات تعمیرکیے جارہے ہیں جس سے اندازہ ہوتاہے کہ چین کاارادہ مستقل قیام کاہے۔خطے میں رونماہونے والے واقعات واشنگٹن کے لیے اس لحاظ سے باعث تشویش ہوسکتے ہیں کہ اول چین کوسہولتیں بہم پہنچاکرپاکستان امریکی اتحادسے باہرنکل سکتاہے اوردوم گلگت بلتستان میں حکومت مخالف مزاحمت خودمختارخطے پرمنتج ہوسکتی ہے۔جوکہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشمیریوں کی ایک دیرینہ خواہش ہے۔اخبارکے کالم نگارنے امریکہ کومشورہ دیاہے کہ وہ کشمیرکے معاملے میں ثالثی کے لیے اپنے اثرورسوخ استعمال کرے اورکشمیری علیحدگی پنسدوں سے مزاکرات کے لیےنئی دہلی پردباؤ ڈالے۔اس صورت میں پاکستان بھی اپنے مقبوضہ علاقوں(آزادکشمیر اورگلگت بلتستان)کوخودمختاری دینے پرمجبورہوگا۔ساتھ ہی امریکہ کویہ یقینی بناناہوگاکہ پاکستان کشمیرمیں دراندازی اوربھارت گلگت بلتستان پرقبضہ کرنے سے بازرہیں گے۔
Comments
Post a Comment